دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اجلاس میں ہماری شرکت شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر اور امور کے ساتھ پاکستان کی پاسداری اور اس اہمیت کی عکاسی کرتی ہے جو اس خظے کے حوالے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔
FM @BBhuttoZardari departs from #Karachi to participate in the #SCO Council of Foreign Ministers. #PakFMatSCO pic.twitter.com/Xmut5uid9Q
— Spokesperson ?? MoFA (@ForeignOfficePk) May 4, 2023
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے اس دورے کے حوالے سے قیاس آرائیوں کو بھی مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس دورے کو دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کی علامت کے طور پر تعبیر نہیں کیا جانا چاہیے۔
وزیرخارجہ نے واضح کیا کہ انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی ہے، اس دورے کو شنگھائی تعاون تنظیم کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے جو 8 رکنی سیاسی اور سیکیورٹی بلاک ہے جس میں روس اور چین بھی شامل ہیں، پاکستان خود کو مزید تنہا کرنے کی اجازت بھارت کو ہر گز نہیں دے سکتا۔
وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر غور اور کچھ ادارہ جاتی دستاویزات پر دستخط کرنے کے علاوہ رواں برس 3 اور 4 جولائی کو نئی دہلی میں منعقد ہونے والی 17ویں ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ اجلاس کے ایجنڈے اور فیصلوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔
اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ کی دوست ممالک کے ہم منصبوں سے ملاقات بھی متوقع ہے۔
واضح رہے آخری بار جولائی 2011 میں اس وقت کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے امن مذاکرات کے لیے بھارت کا دورہ کیا تھا، اس کے بعد یہ پاکستان کے کسی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ بھارت ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/qpX5K10
0 comments: