
عالمی ادارہ صحت کے کے عالمی وَبا الرٹ اور ردعمل نیٹ ورک کے سربراہ ڈیل فشر نے کہا ہے کہ لوگوں کو اپنی توقعات کا بغور جائزہ لینا چاہیے، ویکسین کلینیکل آزمائش سے گزر رہی ہے، یہ تیاری کے عمل کا پہلا مرحلہ ہے، اس کے بعد اس کو دوسرے اور تیسرے مرحلے سے گزرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ یہ ویکسین محفوظ اور قابل اعتبار ہے، اگر ویکسین کورونا کے علاج میں مؤثرثابت بھی ہوجاتی ہے تو پھر اس کے بعد اس کی بڑی پیمانے پر تیاری اور دنیا بھر میں تقسیم کے مراحل درپیش ہوں گے اور یہ بہ ذات خود قدرے طویل مرحلےہیں۔
انہوں نے بتایا کہ امریکا کی تین بڑی دوا ساز کمپنیوں انوویو، موڈرنا اور فائزر نے پہلے ہی کورونا کی دوا کی کلنیکل آزمائشوں کا آغاز کردیا ہے اور ویکسین کی تیاری کی جانب پہلا مرحلہ قرار دیا جارہا ہے۔
برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین حکومت کی معاونت سے کام کررہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ خزاں تک ویکسین تیار کر لیں گے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا پھیپھڑوں کو ہی نہیں دوسرے اعضاء کو بھی متاثر کرتاہے، شواہد ملے ہیں کہ کچھ مریضوں کے جسمانی اعضاء ،دل اور دماغ کی شریانوں میں سوزش ہوئی، سوزش سے اعضاء متاثر یا بالکل ناکارہ بھی ہوسکتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے کورونا سے متاثرہ ممالک کو خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس نظام تنفس اور پھیپھڑوں کو نقصان نہیں پہنچاتا، بلکہ یہ انسان کی شریانوں ، دماغ سمیت دوسرے اعضاء کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس انسانی اعضاء میں سوزش کا باعث بن سکتا ہے۔ شواہد ملے ہیں کہ وائرس سے کچھ مریضوں کے جسمانی اعضاء میں سوزش ہوئی، سوزش اعضاء متاثر یا بالکل ناکارہ بھی ہوسکتے ہیں۔ وائرس انسانی جسم میں موجود خون کی نالیوں پر حملہ آور ہوسکتا ہے۔ کورونا کے کچھ مریضوں کو دل کی شریانوں میں سوزش ہوئی اور کچھ دماغ میں سوزش کا شکار ہوئے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2yyHsT2
0 comments: