عالمی بینک کاکہنا ہے کہ پاکستان کوٹیکسوں میں اضافے اور نئے ٹیکسوں کےاطلاق کی ضرورت نہیں، موجودہ ٹیکسوں سے اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں۔
ورلڈبینک نے پاکستانی ٹیکس نظام پر ریسرچ پیپر جاری کردیا، عالمی بینک نے اپنی رپورٹ پاکستان ریونیو موبلائزیشن پراجیکٹ پیپر میں کہا پاکستان کو ٹیکس وصولیاں بہتر بنانے اور ٹیکس کلچر کے فروغ کی ضرورت ہے۔
عالمی بینک کا کہنا تھا پاکستان میں ٹیکس وصولیوں کاتناسب جی ڈی پی کےچھبیس فیصد تک ہوسکتاہے، پاکستان میں ٹیکس ادارے صرف آدھا ٹیکس وصول کر پاتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا عالمی بینک پاکستان کو ٹیکس وصولیوں میں اضافے کے پروجیکٹ کیلئے مالی معاونت فراہم کررہا ہے، پروگرام کیلئے عالمی بینک کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ اسوسی ایشن نے پاکستان کوچالیس کروڑ ڈالر بھی فراہم کئے ہیں، پروگرام ایف بی آر نے لاگو کیا تھا۔
عالمی بینک پیپر کے مطابق ایف بی آر کو اندورنی مسائل کا سامنا ہے، جس کے باعث ٹیکس وصولیوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
خیال رہے حال ہی میں حکومت نے ایف بی آر کے چیئرمین کو کارکردگی بہتر نہ ہونے پر برطرف کیا ہے، رواں مالی سال ٹیکس وصولیاں ہدف سےکم ازکم چار سو ارب روپےکم رہیں۔
یاد رہے ایف بی آر کی جانب سے ریونیو ٹارگٹ حاصل نہ کرنے پر آئی ایم ایف نے اظہار تشویش کیا تھا ، رواں مالی سال کے پہلے 10ماہ ایف بی آرہدف سے345 ارب کم حاصل کرپایا، پیٹرولیم مصنوعات پرجی ایس ٹی ریٹ کم کرنے سے ایف بی آر کا شارٹ فال بڑھا۔
آئی ایم ایف حکام کا کہنا تھا محصولات کاہدف حاصل کرنےکےلئےٹیکس نیٹ بڑھاناہوگا۔
مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو 6 سو ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکسز لگانے، بجلی اور گیس کے نرخ بڑھانے سمیت دیگر اہم یقین دہانیاں کرائی گئیں ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2V8SFi1
0 comments: