
واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خفیہ ایجنسی کے حکام نے کورونا وائرس کے متعلق گردش کرنے والی قیاس آرائیوں کا جائزہ لیا لیکن معاملے پر کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
جنرل مارک ملی مزید کہا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا میں اس حوالے سے افواہیں موجود ہیں اور قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں لیکن ٹھوس شواہد وائرس کے قدرتی ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ ماضی میں چین اور امریکہ کوروناوائرس کی صورت میں ایک دوسرے پر حیاتیاتی حملے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا کو’چینی وائرس‘ بھی قرار دیا تھا جس کے رد عمل میں چین نے امریکہ کو اپنے الزام تراشیوں سے باز رہنے اور اپنے کام پر توجہ دینے کا کہا تھا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے ٹرمپ کے ٹویٹ کے بارے میں کہا کہ یہ چین پر الزام لگانے کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی غلطی سدھارے اور چین کے خلاف اپنے بے بنیاد الزامات کو روکے۔‘
چین کی وزارت خارجہ نے کورونا وائرس کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے امریکی فوج پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس وائرس کو ووہان میں لے کر آئے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ ’امریکی مرض‘ ہے جو شاید اکتوبر میں امریکہ سے چین آنے والے امریکی فوجیوں سے پھیلا ہے۔ اس کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ چین ’غلط خبریں‘ نہ پھیلائے۔‘
مزید پڑھیں: امریکی صدر کا انتظامیہ کو سخت ترین حکم جاری، ڈبلیو ایچ او کو کتنا نقصان اٹھانا پڑے گا؟ اہم خبر جانئے
واضح رہےکہ امریکہ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے فنڈز روک دیے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او پر چین نواز کا الزام لگا دیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس سے متعلق درست معلومات فراہم نہیں کیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2yUs5nt
0 comments: