
دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہاہے کہ پاکستان نے پلوامہ واقعے کے بارے میں بھارتی ہائی کمیشن سے مزید سوالات پوچھے ہیں۔
انہوں نے جمعرات کی سہ پہر اسلام آباد میں صحافیوں کی ہفتہ وار بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں ان سوالوں پربھارت کے جواب کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے پاکستان کو اب تک پلوامہ واقعے سے متعلق کوئی ایسے قابل عمل شواہد فراہم نہیں کئے جس سے اس واقعے میں پاکستان کا ملوث ہونا ثابت ہو۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس حوالے سے اب تک پوچھے گئے گزشتہ سوالات کے جواب بھی نہیں دئیے۔
دفترخارجہ کے ترجمان نے کہاکہ پاکستان نے منگل کے روز کرتار پور صاحب میں زیرولائن کے مقام پرنیک نیتی سے کرتار پور کے بارے میں تکنیکی امور کے اجلاس پراتفاق کیا ہے انہوں نے کہاہم اس ماہ کی دو تاریخ کو بھی اجلاس کیلئے تیار تھے اورہماری طرف سے اس معاملے پر کوئی مسئلہ یا رکاوٹ نہیں تھی ہم مستقبل میں بھی اس حوالے سے تیار ہیں کیونکہ دونوں ملکوں کے درمیان تمام مسائل صرف مذاکرات سے حل ہوسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہاکہ پاکستان نے بھارت کی طرف سے اس کے آئین کے آرٹیکل کی شق تین سو ستر کی منسوخی کے تمام عزائم مکمل طورپر مسترد کردئیے جو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی ضامن ہے انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کیاجاسکتا ہے۔
دفترخارجہ کے ترجمان نے کہاکہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کامعاملہ مسلسل اقوام متحدہ میں اٹھارہا ہے اگر بھارت نے آرٹیکل تین سو ستر کی منسوخی کا فیصلہ کیا تو پاکستان اس کے ساتھ اور عالمی سطح پر یہ مسئلہ اٹھائے گا انہوں نے کہاکہ بھارتی جبرواستبداد سے کشمیری اپنے حق خودارادیت کے مطالبے سے دستبردارنہیں ہوسکتے۔
ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ مستند اطلاعات ہیں کہ بھارت پاکستان کے خلاف اس مہینے کوئی مہم جوئی کر سکتا ہے انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کے جذبے کا امتحان لیا گیا تو وہ فیصلہ کن جواب دے گا انہوں نے کہا کہ بھارت سے اب بھی شدید خطرہ موجود ہے۔
امریکی سنٹرل کمان کے سربراہ کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ایک سوال پر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ جنرل کینیتھ میکنزی کی طرف سے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان کا پہلا دورہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ انکے دورے کا مقصد پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ملاقات اور پیشہ وارانہ امور پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے بھی خیر سگالی کی ملاقات کی۔
ایک اور سوال کے جواب میں دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس مہینے دوحہ میں ہونے والے طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے اگلے مرحلے کا حصہ نہیںہوگا۔ اس مہینے کی چودہ اور پندر تاریخ کو روس کی طرف سے افغانون کے درمیان مذاکرات بھی منعقد کئے جائینگے۔
اس طرح کے پہلے مذاکرات اس سال فروری میں ماسکو میں ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں امن مذاکرات کی حمایت کی ہے اور وہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ دیرینہ تنازعات کے حل کا بہترین طریقہ مذاکرات ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2P2fR0h
0 comments: