
پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں 18 سال کے بعد تمام افراد کو نہ صرف شناختی کارڈ کا اجرا کیا جاتا ہے، بلکہ انہیں شادی کرنے، ووٹ کاسٹ کرنے، کوئی بھی ملکیت خریدنے اور فروخت کرنے سمیت انہیں قانونی طور پر بالغ سمجھا جاتا ہے۔
اگر کوئی بھی شخص 18 سال سے چند ماہ پہلے بھی کسی جرم کے الزام میں گرفتار کیا جائے تو اس کے خلاف نابالغ افراد یعنی بچوں کے قوانین کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔
تاہم 18 سال کے ہوتے ہی ہر شخص کی قانونی حیثیت تبدیل ہوجاتی ہے۔
لیکن آکسفورڈ یونیورسٹی کے دماغی ماہرین کا کہنا ہے کہ دراصل انسان صحیح معنوں میں 30 سال کی عمر میں بالغ ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ انسان کا بالغ ہونا بھی دنیوی نظام تعلیم یا اس طرح کے دیگر نظاموں کی طرح ہوتا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’اے بی سی 6‘ کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے مثال دی کہ اگرچہ 18 سال کے افراد کو پولیس بالغ افراد کے طور پر گرفتار کرتی ہے اور عدالتیں بھی ان کے خلاف بالغ افراد کے طور پر ہی مقدمہ چلاتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ اگرچہ 18 سال کی عمر کو پہنچے ہی انسان جسمانی و قانونی طور پر بالغ ہوجاتا ہے اور اسے کئی حقوق حاصل ہوجاتے ہیں، تاہم وہ سنجیدہ شخص نہیں بنتا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ 30 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے انسان سنجیدہ ہوجاتا ہے اور وہ صحیح معنوں میں بالغ بنتا ہے۔
دماغی ماہرین کے مطابق انسان کے بالغ ہونے اور سنجیدہ بالغ ہونے میں کسی تجربہ کار اور ناتجربہ کار انسان کی طرح کا فرق ہوتا ہے۔
ماہرین نے یہ باتیں آکسفورڈ یونیورسٹی کے ڈپیارٹمنٹ اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز میں ہونے والی ایک تقریب میں کہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2JKu03g
0 comments: