
اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ’یہ حکم بھارتی جنگی جنون اور الیکشن پر جذبات ابھارنے کا مظہر ہے‘۔
Indian peremptory order for visiting #Pakistanis to leave #Rajasthan in 48hrs & prohibiting hotels from accommodating them is a condemnable reflection of Indian jingoism & hate mongering spurred on by election histrionics(1/2)
— Dr Mohammad Faisal (@ForeignOfficePk) February 19, 2019
سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر جاری بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’اس حکم نامے سے شرمناک بھارتی میزبانی اور سیاحت مخالفانہ پالیسی عیاں ہوتی ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم بھارت سے امید کرتے ہیں کہ وہ بین ریاستی رواداری کا مظاہرہ کرے اور تمام پاکستانیوں کی سیکیورٹی اور ان کے تحفظ کو یقینی بنائے‘۔
واضح رہے بھارتی ریاست راجستھان کے شہر بیکانر میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے کے اندر علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔
انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ضلعی مجسٹریٹ اور کلیکٹر کی جانب سے یہ حکم پلوامہ حملے کے بعد امن عامہ کی صورتحال خراب ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر دیا گیا۔
اس سے قبل انسانی حقوق کے عالمی ادارے 'ایمنسٹی' نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پلوامہ حملے کے بعد ’عام کشمیری مرد و خواتین کو ٹارگیٹڈ حملوں اور ماورائے قانون گرفتاری‘ جیسے معاملات سے محفوظ بنائے۔
It also exposes sham façade of Indian hospitality and its tourism friendliness
— Dr Mohammad Faisal (@ForeignOfficePk) February 19, 2019
We expect #India to comply with inter-state norms & ensure absolute safety and security of all Pakistanis there #Indiaexposed (2/2)
ایمنسٹی بھارت کی جاری پریس ریلیز میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے اترپردیش، ہریانہ اور بہار میں مقیم کشمیری تاجروں اور جامعات کے طلبہ پر تشدد اور دھمکی کا ذکر کیا۔
انسانی حقوق کے ادارے نے کہا کہ ’خوف کے مارے ہزاروں طالبعلم یونیورسٹی سے فرار ہونے پر مجبور ہوئے اور دو مقامی کالجز نے کشمیری طلبہ کو اپنے کالج میں داخلہ دینے سے انکار کردیا‘۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2SgpzMA
0 comments: