پاکستانی ماہرین نئی دہلی میں بھارتی کمشنر برائے سندھ طاس کے مدعو کرنے پر بھارت کے 6 روزہ دورے پر گئے تھے۔
وفد کی سربراہی کرنے والے پاکستانی کمشنر برائے سندھ طاس سید مہر علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت کا یہ دورہ کامیاب رہا، ہم نے دریائے چناب پر 4 ہائیڈرو پاور منصوبوں کا معائنہ کیا جس میں ایک ہزار میگا واٹ کا پکال دل، 48 میگا واٹ کا لوئر کلنی، 850 میگا واٹ کا راٹلے اور 900 میگا واٹ کا بگھلیار ڈیم منصوبہ شامل ہے۔
وطن واپسی کے بعد انہوں نے بتایا کہ پکال دل پر تعمیراتی کام جو ابتدا میں روک دیا گیا تھا، دوبارہ بحال کردیا گیا ہے تاہم ابھی سڑکیں تعمیر کی گئیں ہیں جبکہ ڈیم پر ہونے والا سول ورک شروع ہونا باقی ہے۔
مہر علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ لوئر کلنی اور راٹلے منصوبوں پر ابھی کام کا آغاز نہیں ہوا کیوں کہ جس ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دیا گیا، وہ کام چھوڑ گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا ٹھیکیدار کا کیمپ اکھاڑ دیا گیا کیوں کہ وہاں کوئی تعمیراتی کام نہیں ہورہا تھا، اس کے علاوہ ہم نے دریا پر جاکر ان منصوبوں کا تفصیلی جائزہ بھی لیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وفد نے بگھلیار ڈیم منصوبے کا بھی جائزہ لیا جو دریا میں سردیوں کے باعث پانی کا بہاؤ کم ہونے کی وجہ سے 150 میگا واٹ بجلی پیدا کررہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہاں ہم نے، غیر جانبدار ماہر کے فیصلے کی روشنی میں، اس بات کا جائزہ لینا تھا کہ پلانٹ منصوبے کے ڈیزائن کے مطابق کام کررہا ہے یا نہیں، لہٰذا ہم نے وہاں کا دورہ کیا اور ہمیں معلوم ہوا کہ پلانٹ ڈیزائن کے مطابق کام کررہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس دورے سے پاکستان کو آئندہ حکمتِ عملی ترتیب دینے کا موقع ملے گا تاہم پاکستانی ماہرین کے مشاہدات اور اعتراضات اس وقت تک جاری نہیں کیے جاسکتے جب تک بھارت کو ان کے بارے میں باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کردیا جاتا۔
پاکستانی ہائی کمشنر نے ماہرین کی جانب سے منصوبوں کا جائزہ لینے میں بھارتی انتظامیہ کے تعاون کی تعریف کی اور کہا کہ ’اگرچہ بھارت نے ہمارے دورے کے مقامات کا تعین کر رکھا تھا لیکن ہم نے اپنی خواہش کے مطابق بھی منصوبوں کے مقامات کا جائزہ لیا اور انہوں نے ہمیں مکمل سیکیورٹی فراہم کی'۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2HJpgK5
0 comments: