
واضح رہے کہ اوباما کیئر کے نام سے معروف قانون کو 2010 میں منظور کیا گیا، جس پر موجودہ امریکی انتظامیہ سخت مخالفت کرتی رہی تھی۔
مذکورہ قانون سے گزشتہ برس تقریباً 1 کروڑ 18 لاکھ امریکیوں نے فائدہ اٹھایا جو ہیلتھ انشورنس خریدنے کی ہمت نہیں رکھتے تھے۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹس نے وفاقی عدالت کے فیصلے کو چینلج کرنے کی قسم اٹھائی ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ضلعی جج ریڈ او کوننر کا فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب وفاقی ہیلتھ کیئرپروگرام پر 2019 کے لیے دستخط ہونے والے تھے۔
وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ کیس پر سپریم کورٹ میں اپیل کا امکان ہے تاہم اپیل کا معاملہ زیر التواء کے دوران بھی قانون پر عملدرآمد ہوگا۔
خیال رہے کہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں مذکورہ ہیلتھ کیئر پروگرام کو منسوخ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ امریکا کی سپریم کورٹ کے 9 میں سے 5 ججز نے ’اوباما کیئر قانون‘ کے حق میں 2012 میں فیصلہ دیا تھا جو موجودہ بینچ کا بھی حصہ رہے۔
ٹیکساس عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’گزشتہ برس ٹیکس قوانین میں ترامیم کے نتیجے میں ہیلتھ انشورنس نہ خریدنے والے شہریوں پر عائد جرمانے منسوخ کردیئے گئے تاہم مذکورہ اوباما کیئر قانون ہی غیر موثر ہو گیا۔
عدالتی فیصلے کے ساتھ ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنی خوشی کا اظہار کیا کہ ’واہ ! لیکن زیادہ حیرت نہیں ہوئی، ٹیکساس کے انتہائی قابل اعترام جج نے اوباما کیئر کو غیر آئینی قرار دے دیا، امریکی عوام کے لیے بڑی خوشخبری‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’میں نے بہت پہلے ہی پیشگوئی کی تھی، اوباما کیئر غیرآئینی بحران کو زمین بوس کردیا گیا‘۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2A1ycUW
0 comments: