ٹیم نے تحقیق سے بتایا کہ PM2.5 نامی ذرات ما حولیاتی آلودگی سے ذیابیطس کی شرح میں اضافے کے لئے یقینی طور پر ذمہ دار ہیں ۔اس ذرے کا سائز2.5 مائیکرومیٹر ہونے کے سبب سائنسدان اس کی ساخت اور بناوٹ کے مطالعے سے قاصر ہیں تاہم فی الوقت یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس میں زہریلے مادے /کیمیکلز پائے جاتے ہیں ۔
PM2.5 نامی ذرات کے مضر صحت ہونے کی بنیادی وجہ ان کا حد درجہ چھوٹا سائز ہے جو کہ با آسانی سانس لینے کے عمل کے دوران منہ کے ذریعے پھیپھڑوں اور پھر تمام جسم میں داخل ہو کر خون کی نالیوں میں جذب ہوجاتا ہے ۔
خون کے دور انئے کے ساتھ ساتھ یہ جسم کے دیگر اعضاء تک پہنچ کر سوزش کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں لبلبہ میں انسولین کی پیداوار کم ہوتی ہے ۔خون میں مسلسل جذب ہونے کی صورت میں انسولین کی پیداوار بند ہوجاتی ہے جو کہ ذیابیطس کا سبب بنتی ہے۔
عام طور پر PM2.5 کے اخراج کا بنیادی ذریعہ صنعتی یونٹوں میں جلنے والا ایندھن ہے تا ہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں میں اس کی سب سے زیادہ مقدار پائی جاتی ہے جو کہ انتہائی مضر صحت ہے جس کی روک تھام ممکن نہیں ۔
Environmental Protection Agency اس کوشش میں مصروف عمل ہیں کہ کسی طرح ماحول میں آلودگی کی سطح کو متوازن رکھا جائے تاہم سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ اقدامات کافی نہیں اس ضمن میں مزید حکمت عملی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
کیونکہ بنگلہ دیش ، پاکستان ، انڈیا اور New Guinea Papua جیسے ترقی پذیر ممالک میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق قوائد وضوابط پر سختی سے عمل درآمد ممکن نہیں جس کے باعث عوام ایسی مضر صحت بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں جن کے لئے تاحیات ادویات پر انحصار کرنا پڑتا ہے
جب تک گاڑیوں میں صاف ستھرے ایندھن کے ذرائع عام نہیں ہوتے ،یہ ضروری ہے کہ دھوئیں کے اخراج پر قابو پایا جائے اور حفاظتی طور پر چہرے کو ماسک سے ڈھانپ کے باہر نکلا جائے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2Q4pg6h
0 comments: