
خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے امداد کی پہلی ترسیل جمعرات کو شام میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں تک پہنچی لیکن تین روز گزر جانے کے بعد زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے امکانات معدوم ہو گئے ہیں جسے ماہرین جان بچانے کے لیے ایک اہم وقت سمجھتے ہیں۔
سخت سردی نے دونوں ممالک میں تلاشی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال دی ہے تاہم تباہی کے 80 گھنٹے بعد جنوبی ترکی کے شہر انتاکیا میں 16 سالہ میلڈا اتاس زندہ پائی گئیں۔
7.8 شدت کے زلزلے نے پیر کے روز اس وقت خطے کو لرزا دیا جب لوگ پر سکون نیند سو رہے تھے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس اور اقوامِ متحدہ کی انسانی ہمدردی کی سربراہ مارٹن گرفتھ سمیت امدادی حکام متاثرہ خطے کے دورے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی صدر مرجانا سپولجارک نے کہا کہ وہ حلب پہنچ چکی ہیں، کئی برسوں سے شدید لڑائی کا سامنا کرنے والی کمیونٹیز اب زلزلے کی سختی سے دوچار ہیں، جیسے ہی یہ المناک سانحہ سامنے آیا لوگوں کی مایوس کن حالت زار پر توجہ دی جانی چاہیے۔
انتہائی سرد موسم
زلزلے کے مرکز کے قریب واقع ترکی کے شہر غازی انتیپ میں درجہ حرارت جمعہ کی صبح منفی تین ڈگری سیلسیس (26 ڈگری فارن ہائیٹ) تک گر گیا۔
سردی کے باوجود ہزاروں خاندانوں کو گاڑیوں اور عارضی خیموں میں رات گزارنی پڑی، جن میں سے بہت لوگ خوفزدہ یا ان کے گھروں میں واپس جانے پر پابندی ہے۔
والدین اپنے بچوں کو کمبل میں اٹھائے شہر کی سڑکوں پر چلتے رہے کیونکہ یہ خیمے میں بیٹھنے سے زیادہ گرم تھا۔
جم، مساجد، اسکول اور کچھ اسٹورز رات کو کھل گئے تھے لیکن بستروں کی کمی ہے اور ہزاروں لوگ حرارت حاصل کرنے کے لیے گاڑیاں اسٹارٹ کر کے اس میں راتیں گزارتے ہیں۔
پیر کا زلزلہ 1939 کے بعد ترکی میں آنے والا سب سے بڑا زلزلہ تھا، جب مشرقی صوبہ ارزنجان میں 33 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حکام اور طبی ماہرین نے بتایا کہ پیر کے زلزلے سے ترکی میں 17 ہزار 674 اور شام میں 3 ہزار 377 افراد ہلاک ہوئے، جس سے اموات کی تصدیق شدہ مجموعی تعداد 21 ہزار 51 ہوگئی ہے جبکہ ماہرین کو خدشہ ہے کہ تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا رہے گا۔
امداد کے وعدے
ادھر چین اور امریکا سمیت درجنوں ممالک نے زلزلہ متاثرین کی مدد کا وعدہ کیا ہے۔
عالمی بینک نے کہا کہ وہ امداد اور بحالی کی کوششوں میں مدد کے لیے ترکی کو ایک ارب 78 کروڑ ڈالر کی امداد دے گا۔
بینک نے کہا کہ ترکی میں دو موجودہ منصوبوں سے 78 کروڑ ڈالر کی فوری امداد کی پیش کش کی جائے گی جبکہ متاثرہ افراد کی مدد کے لیے مزید ایک ارب ڈالر کے اقدامات تیار کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب فچ ریٹنگز نے کہا کہ انسانی اموات کی تعداد کے علاوہ زلزلے کی اقتصادی لاگت 2 ارب ڈالر سے تجاوز کر کر کے 4 ارب ڈالر یا اس سے زیادہ تک پہنچ سکتی ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/lhwNtAv
0 comments: