
ایلون مسک نے ٹوئٹر ملازمین کو انتباہ کیا تھا کہ اگر وہ سخت محنت نہیں کرنا چاہتے تو کمپنی کو چھوڑ دیں۔
انہوں نے ملازمین کو کہا تھا کہ وہ 17 نومبر تک طویل دورانیے تک کام کرنے کے حوالے سے سائن اپ کریں یا کمپنی کو چھوڑ دیں، جس کے بعد سیکڑوں افراد مستعفی ہوگئے۔
ایلون مسک کی جانب سے اس حوالے سے ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ بہترین افراد باقی رہ جائیں گے تو اس لیے ہم زیادہ فکرمند نہیں۔
ذرائع کے مطابق ایلون مسک کی جانب سے کمپنی کے کچھ عہدیداران سے ملاقات کرکے انہیں روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ کتنے افراد نے کمپنی میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
The best people are staying, so I’m not super worried
— Elon Musk (@elonmusk) November 18, 2022
ایلون مسک نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ ٹوئٹر استعمال کرنے کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
ان کی جانب سے ایک میم بھی شیئر کی گئی جس میں ٹوئٹر کی قبر اور وہاں بیٹھے خوشی کا اظہار کرتے شخص کو دکھایا گیا۔
— Elon Musk (@elonmusk) November 18, 2022
کمپنی کے ذرائع کے مطابق سکیورٹی افسران کی جانب سے 17 نومبر کی شب متعدد ملازمین کو دھکے دے کر باہر نکالا گیا جس کے بعد کمپنی دفاتر کو عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ملازمین کی کمپنی سرورز تک رسائی روک دی گئی۔
ٹوئٹر کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا مگر حالیہ استعفوں سے کمپنی کا انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ زیادہ متاثر ہوا ہے کیونکہ بیشتر انجینئرز نے بھی کمپنی کو چھوڑ دیا ہے۔
کمپنی ذرائع نے بتایا کہ ملازمین کے لیے ٹوئٹر ایپ کا ورژن 17 نومبر کی شام سست ہوگیا تھا اور خطرہ ہے کہ ٹوئٹر کا پبلک ورژن بھی رات کو متاثر ہوسکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اگر پبلک ورژن متاثر ہوا تو متعدد شعبوں کو ٹھیک کرنے کے لیے کمپنی میں کوئی بھی موجود نہیں۔
خیال رہے کہ ایلون مسک پہلے ہی ٹوئٹر کے 50 فیصد سے زیادہ عملے کو فارغ کرچکے ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/iEbgryA
0 comments: