نجی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مقتولہ کی بہن ڈاکٹر مہوش کا کہنا تھا کہ ہم نے پولیس کو قتل کا مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست دی اور ساتھ میں تمام شواہد بھی فراہم کردیے۔ ڈاکٹر مہوش کا کہنا تھا کہ ’علی سلمان کے خلاف درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں بہن کے جسم پر تشدد کی نشاندہی پر زور دیا تھا، جس پر پولیس نے کہا 302 کی دفع شامل ہوگئی اب تشدد کی دفعات جج صاحب شامل کریں گے‘۔
انہوں نے بتایا کہ جب ہم صدف کا پوسٹ مارٹم کرانے جارہے تھے تو علی سلمان نے مخالفت کی اور ہمیں روکنے کی کوشش بھی کی۔ اُس نے کہا کہ ’جب یہ خودکشی ہے تو ہم پوسٹ مارٹم کیوں کرائیں‘
‘علی سلمان نے مجھے کہا کہ صدف نے خودکشی کی ہے پوسٹ مارٹم کر کے اپنی بہن مزید اذیت نہ دو‘۔
ڈاکٹر مہوش نے بتایا کہ ’صدف کی ٹانگ پردانتوں سے کاٹنے کاگہرا نشان تھا جبکہ اُس کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات بھی تھے، میری بہن کوقتل کیاگیا ہے کیونکہ اُس کے کمرے کے دورازے کا لاک بھی ٹوٹا ہوا تھا، مجھے علی نے فون کر کے کہا کہ تمھاری بہن اس دنیا سے چلی گئی ہے، میں اپنے شوہر کے ساتھ وہاں پہنچی تو وہ پنکھے میں لٹکی ہوئی تھی، جس کے بعد میرے شوہر نے پولیس کو فون کر کے اطلاع دی‘۔
‘علی سلمان نے مؤقف اپنایا کہ کمرے کا دروازہ صدف نے توڑا مگر وہ اس قدر مضبوط دروازہ تھا کہ اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوسکتا‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’علی سلمان نےمیری بہن کے اکاؤنٹ سےپیسےنکالے، میری بہن نےجنوری میں ایک یوایس بی میرے حوالےکی تھی، جس میں بہت اہم شواہد تھے جو پولیس کو فراہم کردیے، علی اور صدف کا اکثر جھگڑا رہتا تھا‘۔
ڈاکٹر مہوش کا کہنا تھا کہ ’میری بہن نے مجھے ایک پیغام بھیجا تھا جس میں اُس نے یہ نہیں لکھا تھا کہ وہ خودکشی کررہی ہے، میرے خیال سے وہ پیغام صدف نے بھی نہیں لکھا کیونکہ میری بہن بہت مضبوط تھی وہ خودکشی نہیں کرسکتی‘۔
ڈاکٹر مہوش زہرہ نے الزام عائد کیا کہ ’علی سلمان علوی کے 50 ٹوئٹر اکاؤنٹس ہیں جبکہ وہ 6 موبائل فونز رکھتا تھا، بہن نے جو یو ایس بی دی تھی اُس میں سارے شواہد موجود تھے جنہیں وہ جھٹلا بھی نہیں سکتا‘۔
مقتولہ صدف زہرہ کی ہمشیرہ نے اپیل کی کہ ہمیں بہن کے قتل کا انصاف چاہیے اور ملزم کو سزا ضرور ملنی چاہیے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/32xmVuF
0 comments: