Tuesday, May 5, 2020

آئن لائن ٹیکسی سروس کریم نے31 فیصد ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کردیا

 آئن لائن ٹیکسی سروس کریم
معروف آئن لائن ٹیکسی سروس کریم نے پاکستان بھر میں 536 ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

آئن لائن ٹیکسی سروس کے سی ای او مدثر شیخا کا کہنا ہے کہ یہ بات کہنا آسان نہ تھی مگر موجودہ صورت حال کے تناظر میں کمپنی ایسے 536 افراد کو نوکریوں سے نکال رہی ہے، جو کہ کمپنی کے 31 فیصد ملازمین ہیں۔ جب کہ کریم کی چلنے والی بس ٹرانسپورٹ موبائل ایپ کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

کریم کے چیف ایگزیکٹیو آفسر مدثر شیخا کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی ٹیم میں شامل ہر فرد کا خیال ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ ہم پہلے بھی یہ اعلان مؤخر کرچکے تھے۔ یہ اقدام کمپنی کے بڑے مقاصد پر پورا اترنے کیلئے اٹھایا گیا ہے۔ کمپنی میں کی جانے والی تبدیلیوں پر ان کا کہنا تھا کہ تبدیلیوں کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے کچھ ساتھیوں کو کریم میں اب مختلف اور زیادہ کام کرنا پڑے گا اور دیگر آج ہمیں چھوڑ دیں گے کیونکہ ان کیلئے اب کوئی کام نہیں رہا۔

پاکستان میں اپنے سفر کے آغاز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آئن لائن سروس کا آغاز سال 2012 میں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کے آغاز سے ہی انہیں نے اسے ایک مضبوط ادارہ اور ایسی تنظیم بنانے کے بارے میں سوچا تھا جو دوسروں سے مختلف رہ کر لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرسکے۔

موجودہ صورت حال پر لکھتے ہوئے مدثر شیخا نے کہا کہ کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے باعث کمپنی کے کاروبار کو 80 فیصد نقصان ہوا ہے، جو کہ ایک بڑا دھچکا ہے۔ اس نقصان کو پورا کرنے میں بہت وقت لگے گا اور یہ وقت کتنا ہوگا، اس کے بارے میں کہنا مشکل ہے۔ کرونا وائرس کے باعث ہمارا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ گزشتہ 7 ہفتوں کے دوران ہم نے کمپنی اور اس سے منلسک کاروبار کو تنقیدی نظر سے دیکھا ہے۔ ہم نے اپنے اخراجات، اپنے کام کا جائزہ لیا اور غیر ضروری اخراجات کو ختم یا کم کیا ہے۔ اس میں وہ تمام پلانز اور پالیسیاں بھی شامل ہیں جنہیں کمپنی کی جانب سے حال ہی میں متعارف کرایا گیا تھا۔ تاہم یہ بات افسوس سے کہنا پڑ رہی ہے کہ منافع سے حاصل رقم ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کیلئے ناکافی رہی۔

اپنی پوسٹ میں سی ای او کریم کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی کو جانے دینا ایک آسان فیصلہ نہیں ہوتا ہے۔ ایک ایسے ماحول میں جہاں دوبارہ ملازمت ملنا آسان نہیں ہوتا، تاہم مستقبل میں اس کمپنی کو چلانے کیلئے ہم نے کئی خرچے روک دیئے ہیں۔

اس موقع پر کمپنی سے فارغ کیے جانے والے ملازمین کے حوالے سے بھی مدثر شیخا نے بتایا کہ وہ ملازمین جہیں کمپنی سے نکالا جا رہا ہے، انہیں ای میل کے ذریعے ملاقات کیلئے بلایا جائے گا، ملاقات میں وہ اپنے ٹیم لیڈر اور پیپل انگیجمنٹ ڈائریکٹڑ سے ملاقات کریں گے، جس میں پی ای ڈی کی جانب سے انہیں کمپنی کے فیصلے سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔

میٹنگ کے بعد ایسے تمام ملازمین جنہیں نکالا جا رہا ہے، ان کا دفاتر میں آنا اور کمپنی کی زیر استعمال اشیا کو استعمال کرنے پر پابندی یا اسے محدود کردیا جائے گا۔ تاہم ان کے سلیک اور زوم پر بنے اکاؤنٹس کچھ عرصے تک بحال رہیں گے، تاکہ وہ اپنے دوستوں اور ساتھیوں کو الوادع کہہ سکیں۔
ایسے تمام ملازمین کو جو لیپ ٹاپ یا موبائل فونز دیئے گئے تھے، انہیں اس میں سے اپنا ذاتی ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے کی اجازت ہوگی، اور متبادل موبائل فون یا لیپ ٹاپ ملنے تک وہ کمپنی کے موبائل فونز یا لیپ ٹاپ استعمال کرسکیں گے۔ ان کے پاس کریم کمپنی کی جو بھی اشیا ہیں وہ واپس کرنے یا دفاتر میں موجود ان کا سامان انہیں واپس دینے کا بھی ٹائم دیا جائے گا۔

ان ملازمین کو 3 ماہ کی ایڈوانس تنخواہ بھی دی جائے گی، جب کہ ایک ماہ کے دیگر الاؤنس بھی انہیں دیئے جائیں گے۔ ایسے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کے رواں سال کے آخر تک ویزا اور میڈیکل انشورنس بھی برقرار رہے گی۔ تاہم اس تمام عمل کے دوران ملازمین کی ذہنی یکسوئی اور سکون کیلئے رہنمائی اور مشاورتی عمل بھی جاری رکھا جائے گا، تاکہ وہ ذہنی سکون کے ساتھ دوسری نوکری تلاش کرسکیں۔

جاری کردہ پوسٹ پر یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ایسے تمام ملازمین جو کمپنی سے جا رہے ہیں ان کیلئے سلیک پر الیمنائی گروپ بنایا گیا ہے، جہاں وہ اپنے تاثرات سے آگاہ کرسکتے ہیں، جب کہ مستقبل میں کریم کمپنی میں آنے والے ملازمتوں کے مواقع سے متعلق بھی اس گروپ پر معلومات شیئر کی جائے گی۔

اپنے پیغام کے آخر میں کمپنی کے سی ای او مدثر شیخا کی جانب سے کمپنی سے ملازمین کے نکالنے پر معذرت بھی کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں معاف کردیا جائے کہ انہوں نے کمپنی کے مفاد کو ترجیح دی۔ اور اگر ہم سے اس دوران کوئی غلطی ہوئی ہو تو انہیں معاف کردیا جائے۔ مجھے امید ہے کہ ہم سب تاحیات اور لمبے عرصے تک ایک دوستی کے رشتے میں بندھے رہیں گے



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3d9C6w2

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times