
ضمانت بعدازگرفتاری کی درخواست بیرسٹر ظفر اللہ خان کی جانب سے دائر کی گئی جس میں وزارت قانون اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ تمام تر ریکارڈ حکومت اور نیب کے پاس ہے درخواست گزار سے کوئی ریکارڈ ریکور ہونا باقی نہیں، ٹرائل کورٹ جب بھی طلب کرے گی پیش ہو جاؤں گا۔
شاہد خاقان عباسی نے مؤقف اپنایا کہ ان سے کوئی جرم سرزد ہوا اور نہ کسی جرم میں دوسرے کی معاونت کی، نیب کی میرے خلاف کارروائی بد دیانتی اور سیاسی بنیادوں پر مبنی ہے۔
درخواست کے متن میں شامل ہے کہ نیب بادی النظر میں شاہد خاقان عباسی کے خلاف کوئی کیس بنانے میں ناکام رہا، نیب نے کیس میں عبوری ریفرنس دائر کیا جس کی کاپی تاحال فراہم نہیں کی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ نیب نے 191 دن سے حراست میں رکھا ہوا ہے جو کہ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے استدعا کی درخواست منظور کرتے ہوئے ریفرنس کا ٹرائل مکمل ہونے تک ضمانت بعد ازگرفتاری پر رہا کیا جائے۔
بیرسٹرظفراللہ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ شاہد خاقان عباسی ضمانت لینے کے لئے تیار نہیں تھے لیکن پارٹی نے انہیں مجبور کیا اور نواز شریف نے انہیں ایسا کرنے کی ہدایت کی۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو نیب نے ایل این جی کیس میں جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3947CcV
0 comments: