
کبھی کھلے پھاٹک موت کا دروازہ ثابت ہوتے ہیں تو کبھی کراسنگ پر پھاٹک نہ ہونے سے خاندانوں کے خاندان اجڑ جاتے ہیں، مگر یہاں پرواہ کس کو ہے، ر یلوے کی مجرمانہ غفلت نے ایک اور حادثے کو جنم دے دیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے۔
کراچی سے سرگودھا جانے والی مسافر کوچ ضلع سکھر کے علاقے روہڑی کے قریب کندھرا پھاٹک پر پاکستان ایکسپریس کی زد میں آگئی، ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے ڈرائیور نے لنک روڈ سے شارٹ کٹ لیتے ہوئے مسافر کوچ ریلوے ٹریک پر چڑھا دی جہاں ریلوے کراسنگ تو موجود ہے لیکن کوئی پھاٹک ہے اور نہ ہی پھاٹک والا۔
حادثہ اس قدر خوفناک تھا کہ مسافر کوچ کے پرخچے اڑگئے اور 2 حصوں میں تقسیم ہوگئی، جاں بحق ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو، پولیس اور رینجرز کی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں اور لاشوں و زخمیوں کو روہڑی اور سکھر کے سول اسپتال میں منتقل کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے روہڑی اور سکھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی اور ڈاکٹروں اور طبی عملے کو کو فوری طور پر طلب کرلیا۔
حادثے کے بعد ہمیشہ کی طرح وزر اور حکام نے بڑھ چڑھ کر بیان بازی کی اور خود کو بے قصور ثابت کرنے کے لیے دوسروں پر الزام تراشی بھی
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کئی بار ریولے انتظامیہ کو دہائی دی مگر ہماری شنوائی نہ ہوئی۔
آئے روز ٹرین حادثات وفاقی حکومت کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان بن چکے ہیں، ایک ٹرین حادثے پر استعفے کی باتیں کرنے والے وزیراعظم عمران خان آخر کتنے حادثوں بعد جاگیں گے؟ آخر کب تک عوام ریلوے حکام کی غفلت کی قیمت اپنی زندگیوں سے چکاتے رہیں گے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2TqC9ez
0 comments: