
اضافہ فی ایکڑ کے حساب سے کیا گیا ہے جو دونوں موسمی فصلوں خریف اور ربیع پر2019 سے لاگو کیا گیا ہے آبیانہ کی شرح میں اضافہ سے کسانوں پر سالانہ 8 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا آبیانہ کیلئے محکمہ آبپاشی نے دو کروڑ چالیس لاکھ 773 ایکڑ رقبہ مختص کیاہے۔
قبل ازیں ہرسال آبیانا دو دفعہ وصول کیا جارہا تھا فصل ربیع پر ساڑھے پچاس روپے فی ایکڑ جب کہ فصل خریف پر ساڑھے 85 روپے فی ایکڑ کے حساب سے وصول کیا جارہا تھا اب جبکہ اس میں سو فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور اس اضافے کے بعد ربیع کی تمام فصلوں پر ایک سو روپے پچاس پیسے فی ایکڑ اور خریف کی تمام فصلوں پر 171 روپے 50 پیسے کر دیا گیا ہے ہے جس کی وصولی کا سلسلہ فصل خریف 2019 شروع کردیا گیا ہے ایسا کر کے محکمہ آبپاشی حکومت پنجاب نے غریب کسانوں پر آبیانہ بم چلا دیا ہے ۔
اس حوالے سے فارمرز ایسو ایشن کے صدر سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا ظلم ہے کسانوں کے ساتھ ہم اس اضافے کو یکسرمسترد کرتے ہیں نہروں میں پانی موجود نہیں ہے پہلے ہفتہ وار راجباہ چلتے تھے اب راجباہ بند کر دیے جاتے ہیں اور پانی کسانوں کو نہیں دیا جا رہا جس سے زمین بنجر ہو رہی ہے اور کسان معاشی طور پر تباہ ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا ظلم ہے کہ پنجاب کے حصے کا پانی سندھ کو دیا جا رہا ہے اور پنجاب کی زمینیں بنجر کی جارہی ہے اور اوپر سے محکمہ آبپاشی حکومت پنجاب نے غریب کسانوں پر آبیانہ میں سو فیصد اضافہ کرکے آبیانہ بم چلا دیا ہے جسں سے کسان مزید بدحالی کا شکار ہو جائے گا یہ اضافہ فی الفور واپس لیا جائے ورنہ پنجاب کا کسان وزیراعلی ہائوس لاہور کا گھیرائوکرے گا۔
صدر نے مزید کہا کہ یہ اضافہ ورلڈ بینک کے دبائو میں آکر کیا گیا ہے اس کے حوالے سے سیکرٹری آبپاشی علی مرتضی سید سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کے ایسا نہیں ہے معمولی اضافہ کئی سالوں بعد کیا گیا ہے ہم نے یہ اضافہ جو معمولی ہے ورلڈ بنک کے دبائو میں آکر نہیں کیا آبیانہ معمولی اضافہ ہوا ہے جس سے کسانوں کو قبول کر لینا چاہیے اس کے بدلے میں ہم پانی بہت زیادہ مقدار میں دیتے ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2uQc4Ns
0 comments: