Monday, November 4, 2019

جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی گرفتاری۔۔۔۔۔

 مولانا فضل الرحمان
جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی گرفتاری کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائرکردی گئی ہے۔

مولانا فضل الرحمان کی گرفتاری اور ان کے خلاف بغاوت کی کارروائی کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں ندیم سرور ایڈووکیٹ نے درخواست دائر کی ہے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمان اپنی تقاریر سے لوگوں کو اکسا رہے ہیں جس سے ملک انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے.

درخواست میں مزید کہا گیا کہ مولانا فضل الرحمان نے بیان دیا کہ آزادی مارچ کے شرکا وزیر اعظم ہاﺅس جا کرعمران خان کو گرفتار کر سکتے ہیں، لوگوں کو ریاست کے خلاف اکسانا بغاوت کے زمرے میں آتا ہے، اس لیے مولانا فضل الرحمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف بغاوت کی کارروائی کا حکم دیا جائے۔

دوسری جانب گزشتہ روز دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ شریعت کی رو سے باطل کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں اور پیچھے ہٹ جانے کو گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے اور آگے بڑھ کر سخت حملہ کریں گے انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کے معاملے پر الیکشن کمیشن سے رجوع کریں، یہاں تو ہرالیکشن میں مداخلت کرکے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کیے جاتے ہیں، الیکشن کمیشن بے بس نہ ہوتا تو آج یہاں اتنی بڑی تعداد میں لوگ جمع نہیں ہوتے، پانچ برس گزر گئے تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا اب تک فیصلہ نہیں ہوا تو دھاندلی کے معاملے کا فیصلہ کیسے آجائے گا؟

انہوں نے کہا کہ دراصل جمہوری ادارے بے معنی ہوکر رہ گئے ہیں، اداروں کو طے کرنا ہوگا کہ آئین کی بالادستی اور اس کی عمل داری قائم رہے، اب فیصلے عوام اور ان کا ووٹ کرے گا، عوام کے ووٹ کو عزت دینی ہوگی عوام جو فیصلہ کریں گے ہمیں اس پر اعتراض نہیں ہوگا۔

مدراس کے نصاب میں تبدیلی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سازش کے تحت مدارس کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا، سازش کرنے والے خود ختم ہوجائیں گے، مدارس میں مفت تعلیم اور رہائش دی جاتی ہے جب کہ ایلیٹ کلاس کے تعلیمی نظام میں لوگ لاکھوں روپے خرچ کررہے ہیں آخر وہاں تبدیلی کی بات کیوں نہیں کی جاتی؟انہوں نے کہا کہ یہ اتنا آسان نہیں کہ لوگ یہاں آگئے اور اتنی آسانی سے واپس چلے جائیں، اس اجتماع میں متعدد سیاسی جماعتوں کے کارکنان، تاجر، کسان، مزدور اور دیگر شعبہ جات کے لوگ موجود ہیں جو امید لے کر آئے ہیں ہم انہیں مایوس نہیں کریں گے، سوشل میڈیا کے لب و لہجے پر نہیں جائیں اپنی قیادت پر اعتماد کریں، قیادت جو فیصلہ کرے گی وہی فیصلہ آپ کو مستقبل میں آگے لے کر جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ واحد جماعت ہے جس نے مذہبی نوجوانوں کو اعتدال کا اور سیاسی راستہ دکھایا، ان کی تربیت کی، نائن الیون کے بعد میں نے اپنے نوجوانوں کو قابو میں رکھ کر امریکا کی سازش کو ناکام بنایا اور انہیں اعتدال کا راستہ دکھا کر پاکستان اور آئین سے وابستہ کرکے اسلحے اور بغاوت سے دور رکھا، یہ صلاحیت ہم رکھتے ہیں تم ہمیں راستے نہیں دکھاﺅ۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور مغربی ممالک کی پالیسی یہ تھی کہ انہیں اشتعال دلا کر ریاست کے خلاف کھڑا کیا جائے جو حالات ایران، افغانستان، شام، یمن میں پیدا ہوئے اور سعودی عرب میں پیدا کیے جارہے ہیں ایسا کرنے کی پاکستان میں کوشش کی گئی لیکن یہاں ہم نے ایسا نہیں ہونے دیا گیا، حتی کہ اتنا بڑا اجتماع ہوا لیکن ہم پرامن رہے، چار دن سے دیکھ رہا ہوں غیرملکی میڈیا اعتراف کررہا ہے کہ ایسا منظم اجتماع نہیں دیکھا۔

انہوںنے کہا کہ عمران خان سن لو یہ سیلاب بڑھتا جائے گا حتی کہ تمہیں اقتدار سے باہر پھینک دے گا، وزیر اعظم ہاﺅس میں گھس کر عمران خان کو گرفتار کرنے کے معاملے پر میرے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بات گئی، اگر یہ سیلاب وزیر اعظم ہاﺅس بڑھنے کا فیصلہ کرلے تو کسی کا باپ بھی اسے نہیں روک سکتا لیکن ہم بغاوت نہیں کرنا چاہتے، اسی لیے جو بھی بولو سوچ سمجھ کر بولو کیوں کہ ہم بغاوت سے آگے نکل آئے ہیں اور ہم نے اپنی جان ہتھیلیوں پر رکھ لی ہے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2WCJau4

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times