
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزارت توانائی کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر ایک روپے اور ہائی اسپیڈل ڈیزل (ایچ ایس ڈی) میں فی لیٹر 27 پیسے اضافے کی سفارش تیار کی۔
انہوں نے بتایا کہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل (ایل ڈی او) میں بالترتیب 2 روپے 39 پیسے اور 6 روپے 56 پیسے فی لیٹر کمی کی سفارش شامل ہے۔
علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے پر حکومت کو 65 کروڑ روپے کا خسارہ ہوگا۔
حکام کے مطابق وزیر اعظم کی منظوری کے بعد فنانس ڈویژن مذکورہ معاملے پر اعلان کرے گا۔
عہدیدار نے بتایا کہ ایچ ایس ڈی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے حکومت75 کروڑ روپے حاصل کرے گی لیکن مٹی کے تیل اور ایل ڈی او کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے10 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔
اس وجہ سے حکومت کو مجموعی طور پر65 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔
واضح رہے کہ حکومت نے اضافی محصولات پیدا کرنے کے لیے پہلے ہی تمام پٹرولیم مصنوعات پر اسٹینڈرڈ ریٹ 17 فیصد پر سیلز ٹیکس بڑھا دیا ہے۔
جنوری تک، حکومت نے جی ایس ٹی کی مد میں ایل ڈی او پر 0.5 فیصد، مٹی کے تیل پر 2 فیصد، پیٹرول پر 8 فیصد اور ایچ ایس ڈی پر 13 فیصد وصول کررہی تھی۔
علاوہ ازیں حکومت نے حالیہ مہینوں میں ایچ ایس ڈی پر پیٹرولیم محصولات کی شرح میں دگنا یعنی 21 روپے فی لیٹر اضافہ کیا جبکہ ماضی میں وہ 8 روپے فی لیٹر تھا۔
حکومت نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو درپیش 113 ارب روپے سے زائد کے محصولاتی شارٹ فال کو جزوی طور پر پورا کرنے کے لیے پٹرولیم محصولات نرخوں میں اضافہ کرنا شروع کردیا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے ماہ اگست میں اوگرا کی سفارش کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 15 پیسے بڑھادیے تھے۔
حکومت نے گزشتہ ماہ پٹرولیم کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی ، جس سے اس عمل میں ساڑھے چار ارب ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوئی تھی۔
ریگولیٹر نے قیمتوں میں 2.6 فیصد کمی کی تجویز پیش کی تھی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2BUFFFI
0 comments: