Monday, September 16, 2019

ای سی پی مریم نواز کا مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر رہنے یا نہ رہنے سے متعلق فیصلہ آج سنائے گی

الیکشن کمیشن آف پاکستان
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) مریم نواز کا مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر رہنے یا نہ رہنے سے متعلق محفوظ کیا گیا فیصلہ آج سنائے گی۔

ذرائع کے مطابق یہ دوسری مرتبہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے پارٹی کی نائب صدارت رکھنے سے متعلق کیس میں فیصلہ محفوظ کیا، اس سے قبل یکم اگست کو یہ فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا اور اسے 27 اگست کو سنانے کا کہا گیا تھا۔

تاہم ای سی پی نے غیرمعمولی اقدام اٹھاتے ہوئے اس فیصلے کو موخر کردیا اور دونوں فریقین کے وکلا سے کہا گیا کہ وہ اس میں مدد کریں کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں آیا سزا یافتہ شخص کے سیاسی جماعت کےصدر کا عہدے رکھنے پر عائد پابندی کا اطلاق نائب صدر پر بھی ہوتا ہے یا نہیں۔

اس معاملے پر چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی سربراہی میں کمیشن کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، جہاں پاکستان تحریک انصاف کے وکیل حسن مان نے اعتراض اٹھایا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے ساتھ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 203 کو بھی پڑھنا چاہیے۔

جہانگیر ترین کیس کا اشارہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی کو اسی بنیادیوں پر اپنی پارٹی پوزیشن کھونی پڑی کہ نااہل لیڈر کوئی پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔

اس پر مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتوں کی سربراہی صدور کرتے ہیں جبکہ دیگر کی چیئرمین یا امیر اور اختیارات رکھنے والے افراد کی اہمیت ہوتی ہے جبکہ نائب صدور کو کوئی اختیارات نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی خاص طور پر پارٹی سربراہان کا ذکر کیا گیا تھا، لہٰذا الیکشن کمیشن تحریک انصاف کے قانون سازوں کی جانب سے دائر درخواست کو مسترد کرے۔

واضح رہے کہ 3 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اپنے بیٹے حمزہ شہباز کے علاوہ مریم نواز کی بھی پارٹی کے نائب صدر کی حیثیت سے منظوری دی تھی۔ بعد ازاں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ایک مجرم کو پارٹی کا عہدہ دینے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا سوچ رہی ہے۔

علاوہ ازیں 9 مئی کو پی ٹی آئی کے قانون سازوں بیرسٹر ملیکہ بخاری، فرخ حبیب، کنول شوزب اور جویریہ ظفر نے ایک درخواست دائر کی ، جس میں کہا گیا کہ مریم نواز کی تقرری خلاف قانون تھی کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی رہنما کو کسی بھی سیاسی یا عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔

ایون فیلڈ اپارٹمنٹ ریفرنس کے فیصلے میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو سال قید جبکہ مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو 1 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ تمام ملزمان 10 سال کے لیے انتخابات لڑنے یا کوئی عوامی عہدہ رکھنے کے لیے بھی نااہل قرار دیے گئے تھے اور ان برسوں کا آغاز سزا مکمل ہونے کے بعد سے شروع ہوگا۔

تاہم گزشتہ برس 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کا یہ حکم جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن اورنگزیب کی جانب سے حتمی فیصلے تک تھا۔

علاوہ ازیں قومی احتساب بیورو نے اس معطلی کو چیلنج کیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کردیا تھا۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2O6c1EE

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times