
چیف الیکشن کمشنرسردار محمد رضا کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر آج سماعت کرے گا۔
اس قبل ہونے والی سماعتوں میں مریم نواز کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ پیش نہیں ہوئے تھے جبکہ الیکشن کمیشن نے آج انہیں ہر حال میں پیش ہونے کی ہدایت کررکھی ہے۔
واضح رہے الیکشن کمیشن نے مریم نواز کے وکیل سے آرٹیکل 62،63 کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلوں سے متعلق دلائل طلب کر رکھےتھے۔
یاد رہے مریم نواز کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل میں کہا تھا کہ ایسا کوئی قانون نہیں جس کے تحت پارٹی نائب صدر کا عہدہ چیلنج ہو۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ن لیگ نے تاحال مریم کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن نہیں جمع کرایا،ن لیگ کے ٹوئٹر اکائونٹ پر تعیناتی سے آگاہ کیا گیا۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ یہ ٹویٹر آخر ہوتا کیا ہے؟
پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل نے کہا کہ ٹوئٹر سوشل میڈیاویب سائٹ ہے جس پر لوگ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا ٹویٹر قابل قبول شواہد ہے؟ سوشل میڈیا کی قانونی حیثیت کیا ہے؟
پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل حسن مان نے کہا کہ اب تو سوشل میڈیا پر طلاق بھی ہو جاتی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ وٹس ایپ اور ایس ایم ایس تو قابل قبول شہادت ہے ،ٹوئٹر کے حوالے سے باضابطہ قانون ہے تو دکھائیں۔
وکیل حسن مان نے کہا کہ مریم نواز نیب عدالت سے سزا یافتہ ہیں ۔تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز کی سزا معطل کر دی ہے۔
اس پر ممبر الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیے کہ مریم نواز کی سزا پر عملدرآمد معطل ہوا سزا معطل نہیں ہوئی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/34MGddU
0 comments: