بھارتی فوج نے کم سے کم 4 کشمیری شہریوں کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، جس کا مطلب انہیں اس عمارت میں داخل کرنا تھا جہاں ممکنہ طور پر حریت پسند چھپے ہوئے تھے۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے بھارتی فوج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کو اپنے لیے ڈھال بنانے کے مسلسل ہونے والے واقعات پر سوالات اٹھا دیے۔
انسانی حقوق کے علمبرداروں کا کہنا تھا کہ بھارتی قانون میں یہ عمل غیر قانونی نہیں ہوگا لیکن عالمی قوانین میں جنگی جرائم میں شامل ہوسکتا ہے۔
کشمیر میں بھارتی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل موہت وشنوکا نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی تحقیق کو ہی ماننے سے انکار کردیا اور کہا کہ ان کے فوجیوں نے عام کشمیریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر کبھی بھی استعمال نہیں کیا۔ مزید کہنا تھا کہ حریت پسندوں کے خلاف فوج کی عسکری کارروائیوں کے دوران مقامی افراد ثالثی کا کردار ادا کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں برس فروری میں کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی فورسز کی گاڑی پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں 44 فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے بھارتی فوج کو کشمیریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی تھی۔
ملک کے سربراہ کی جانب سے ملنے والی اس اجازت کا بھارت فورسز نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور کریک ڈاؤن کے نام پر درجنوں کشمیریوں کو نام نہاد پولیس مقابلوں میں قتل کیا جبکہ متعدد کو گرفتار کیا گیا۔
پلوامہ حملے کے بعد بھارتی فورسز نے پنگلاں گاؤں کی ناکہ بندی کرتے ہوئے گھر گھر تلاشی شروع کی تھی، کیونکہ فوجی حکام کا کہنا تھا کہ انہیں اس علاقے میں ’عسکریت پسندوں‘ کے موجود ہونے کی خفیہ اطلاعات تھیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2J9cJyH
0 comments: