
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈھاکا پولیس نے روہنگیا جوڑے سمیت 4 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 50 بنگلہ دیشی پاسپورٹس برآمد کرلیے۔
پولیس ترجمان مخلص الرحمٰن کا کہنا تھا کہ انہوں نے شہر کے شمالی علاقے میں ایک رہائش گاہ میں چھاپہ مارا جہاں ایک درزی کی دکان کے پیچھے نوجوان لڑکیوں کو چھپایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ‘ان سے ملائیشیا میں نوکری دلانے کے وعدے کیے گئے تھے اور کوکس بازار کے مہاجر کیمپ سے لایا گیا تھا’۔
حکام کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کی عمر 15 سے 19 برس کے درمیان ہیں جو جبری طور پر جسم فروشی کا آسانی سے شکار بن سکتی ہیں۔
مخلص الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے گرفتار 4 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے اور لڑکیوں کو واپس کوکس بازار میں ان کے کیمپوں میں بھیج دیا گیا ہے’۔
کوٹپالونگ میں قائم دنیا کے سب سے بڑے مہاجر کیمپ کے مقامی پولیس سربراہ ابوالخیر کا کہنا تھا کہ انہوں نے لڑکیوں کو وصول کیا ہے اور انہیں کیمپوں میں ان کے گھروں کو بھیج دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اگست 2017 میں میانمار کی شمالی ریاست رخائن میں فوج اور شدت پسند مذہبی گروہوں کے ظلم و ستم اور قتل و غارت سے تنگ آکر 7 لاکھ 40 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کی تھی جہاں انہیں پہلے سے موجود 3 لاکھ مہاجرین کے کیمپ میں رکھا گیا تھا۔
مہاجر کیمپوں میں موجود روہنگیا مسلمان خواتین بہتر مستقبل اور معاشی بہتری کے جھوٹے وعدوں پر باآسانی شکار ہوتی ہیں اور انسانی اسمگلروں کا شکار بن جاتی ہیں۔
کئی مہاجرین خلیج بنگال میں مون سون کے سیزن کے آغاز سے قبل ملائیشیا اور تھائی لینڈ جانے کی کوشش کرچکے ہیں جن میں سے اکثریت کشتیوں سے سرحد پار کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
ملائیشیا اور مشرق وسطیٰ جانے کی کوشش کرنے والے اکثر روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کا پاسپورٹ اور سفری دستاویزات استعمال کرتے ہیں۔
انسانی اسمگلروں کے خلاف کام کرنے والے ایک سماجی کارکن جیشو باروا کا کہنا تھا کہ انہوں نے مہاجر کیمپوں میں گزشتہ 6 ہفتوں کے دوران انسانی اسمگلنگ کے 100 کیسز نمٹائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہ اعداد وشمار ان حقائق کا چھوٹا سا نمونہ ہیں جو اصل میں پیش آرہے ہیں’۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2YrkFj7
0 comments: