
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا پریس کانفرنس کا مقصد ملک کی مجموعی صورتحال سے آگاہ کرناہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک بھارت حالیہ ایشو سے متعلق آگاہ کروں گا، پاک بھارت کشیدگی سے متعلق 21 فروری کو سب سے پہلے بات کی تھی، پلواما حملے کے بعد بھارت پر الزامات لگائےگئے تھے، بھارت کو جواب دیا تھا، پلواماحملے میں پاکستان کسی صورت ملوث نہیں۔
میجرجنرل آصف غفور نے کہا بھارت کی جانب سےسرحدی خلاف ورزی کی گئی، پاکستان کی جانب سےسرحدی خلاف ورزی کاجواب بھی دیاگیا، 21 فروری کے بعد دوماہ ہوگئے ہیں، بھارت کی جانب سے مسلسل ان گنت جھوٹ بولا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور سچ سے آگاہ کیاگیا، بھارت کی جانب سے مسلسل جھوٹ بولا جارہاہے جبکہ پاکستان کی جانب سے مسلسل سچ بولا جارہا ہے اور بولا جاتا رہے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا بھارت میں پولیس پر حملے اس سےپہلےبھی ہوئےہیں، بھارت میں جب بھی الیکشن ہوتے ہیں ایسے حملے ہوتے ہیں، ملکی و غیر ملکی صحافیوں کوعلاقے کا دورہ کرایا ، بھارت پہلےکہتا رہا 300لوگ ماردیئے بعدمیں اس سےپیچھےہٹ گئے۔
میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا بھارت نے کہا ہم نے ایسا میزائل مارا جو چھت سے سوراخ کرکےاندر گیا اور پھٹ گیا، ہم نے جواب دیا آپ ایسے میزائل کا لائیو ڈیمو کرکے دکھا دیں ہم جوبھی الزام ہےمان جائیں گے، دنیانےدیکھاسرحدی خلاف ورزی کے جواب میں ہم نے 2بھارتی طیارے گرائے۔
انھوں نے کہا بھارت نے اپناہی ایک ایم17ہیلی کاپٹر پاک فضائیہ کے ڈرسے گرا دیا اور غائب کردیا، ایم17ہیلی کاپٹرکے بلیک باکس کوغائب کردیا اور انکوائری بھٹنڈا سے ڈالتی تاکہ الیکشن کے بعد نتیجہ آئے، دوپائلٹس سے متعلق بھی جھوٹ بولا گیا، ہم نےکہا دوپائلٹس پکڑے ہیں بعد میں تصحیح کی گئی نہیں ایک ہی پائلٹ پکڑا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا بھارت نے اثرو رسوخ استعمال کر کے امریکا پر ہمارے خلاف بیان کیلئےدباؤ ڈالا، بھارت دنیا بھر میں ہمارے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے، بھارت ہمارے مؤقف سے دنیا کو آگاہ نہیں کررہا۔
میجرجنرل آصف غفور نے کہا بھارت نےرات کی تاریکی میں حملہ کیاہم نےدن میں جواب دیا، ہم نے4ٹارگٹ انگیج کیے، بارود کے ذخیرے سے متعلق بھی دنیا کو بتائیں، بھارت نےکہا ہم پاکستان کا رویہ تبدیل کریں گے، ہمارا رویہ تو دنیا دیکھ رہی ہے ہاں البتہ آپ کارویہ تبدیل ہورہا ہے، آپ نے بھی ہماری طرح جوانوں کو ایوارڈ دینا شروع کیے، آپ نے توہمارا نغمہ تک چوری کرے الیکشن مہم کیلئےاستعمال کرنا شروع کردیا۔
ان کا کہنا تھا 28 فروری کوآپ میزائل حملے کی تیاری کر رہے تھے اور ہمارے جواب کا بھی آپ کواندازہ تھا، لائن آف کنٹرول پربھی آپ نے کیا کرنے کی کوشش کی اور ہمارا جواب کیسا تھا، ہماری بھرپور ایکشن کی وجہ سے آپ کواپنی توپیں کے رخ تبدیل کرنا پڑے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا یہ 1971 نہیں ذہن میں رکھیں ، پاک فوج207ملین عوام کے ذریعے بھرپور اور منہ توڑ جواب دے سکتی ہے، آپ نے کہا ایٹمی اثاثے دیوالی کیلئےنہیں رکھے تو آئیں دیکھ لیں ہم بھی تیار ہیں۔
میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا اس مرتبہ کوئی غلطی کی گئی توآپ کواندازہ ہوجائےگاپاکستان کیاہے، اردو میں محاورہ ہے جو گرجتے ہیں وہ برستےنہیں، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے بھارتی جہازوں کےگرنے کوذہن میں رکھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملکی صورتحال کے حوالے سے کہا دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہم کامیاب ہورہے ہیں لیکن ابھی بہت کچھ کرناباقی ہے ، 1960 اور 1970 کی دہائی میں پاکستان ترقی کررہاتھا، ہماری جی ڈی پی11فیصدسےزائدجارہی تھی، 1960 اور1970کی دہائی میں پاکستان ماڈریشن کے دور میں تھا، کچھ ایسے واقعات ہوئے، جس کی وجہ سےپاکستان آج کی صورتحال کی طرف چل پڑا۔
ان کا کہنا تھا جب پاکستان بناتوہمارےساتھ مقبوضہ کشمیرکامسئلہ آیا، کشمیرہماری رگوں میں ہے، کشمیریوں کا خون ہماری نسوں میں دوڑتا ہے، کشمیریوں کیلئے پاکستان کی ایک جدوجہد ہے، پاکستان چاہتا ہے کشمیریوں کوان کا حق ملے۔
میجرجنرل آصف غفور نے کہا روس نے جب افغانستان پر حملہ کیا تو اس کے بعد خطے میں پراکسی وار چلی، روس کے افغانستان پر حملے کے بعد جہاد کی صورتحال پیدا ہوئی، خطے میں سعودی عرب، ایران سمیت کچھ اور ممالک کی پراکسی وار چلی اور خطےمیں معاشی لحاظ سے بھی ایک جنگ چل پڑی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا امریکا نے کوشش کی پاکستان ہمارے مطابق اپنی معاشی پالیسی بنائے، بھارت کا اپنا، روس اور دیگرممالک کا خطے میں اپنامفاد تھا، بھارت میں ہندو توا کی تحریک چلی اور مسلمانوں کی زندگی اجیرن کردی گئی، ایسی صورتحال میں پاکستان ایک آئیڈیالوجی بنا اور حالات اس طرف آئے۔
انھوں نے کہا افغانستان میں عالمی فورسز نے آپریشن کیے تو دہشت گردی کا عنصر بھی پیداہوا، پاک افغان بارڈر پر داعش، کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگرجماعتیں ایکٹو ہوئیں، نائن الیون کے بعد تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کائنیٹک آپریشن کیے، پاکستان بھرمیں 9ہزار سے زائد آئی بی اوز آپر یشن کیے۔
میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا آج پاکستان میں کسی قسم کاکوئی آرگنائزٹیررسٹ انفرا اسٹرکچر موجود نہیں، معاشی لحاظ سے بھی اقدامات کیے گئے رفتار آہستہ ہے لیکن کام ہورہا ہے، پاکستان نے عالمی سطح پر 70ممالک کیساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پاکستان نے عالمی سطح پر بھرپور کوآپریشن کیا اور ان کوآپریشنزکی قیمت بھی ادا کی، پاکستان کے70ہزارسےزائدشہید اور معاشی نقصان بھی سب کے سامنے ہے، اس تمام صورتحال کے پیش نظر انتہاپسندی اور لسانیت پاکستان کا رخ کرگئی، معاشی لحاظ سے کام کی رفتار کم تھی کیونکہ ریاست کائنیٹک آپریشنز میں مصروف تھی، بھارت ہمیشہ کہتاہے ان کے وزیراعظم کہتے ہیں دیکھیں ہم نے پاکستان کویہ کرادیا۔
ان کا کہنا تھا جب نیپ بناتھااس وقت توپلوامایاایف اےٹی ایف نہیں آیاتھا، جرمنی میں آرمی چیف نےایک بیان دنیا جس پر بڑی تنقید ہوئی، آرمی چیف نے بیان دوسری صورتحال کے پیش نظر دیاتھا۔
میجرجنرل آصف غفور نے کہا روس کےافغان انخلا کے بعد تو صورتحال تبدیل ہوگئی تھی، روسی انخلا کے بعد پاکستان میں آمریت بھی اور جمہوری حکومتیں بھی آئیں، کس نے روکا تھا ان عناصر کودوبارہ مین اسٹریم میں نہ لایاجائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کےنام پربناہےیہاں صدقہ خیرات بھی دیاجاتاہے، پاکستان میں ویلفیئرسیٹ اپ کنٹرول کرنے کیلئے حکومت نے پروگرام بنایاہے، 25 ملین پاکستانی بچےاسکولوں سےباہرہیں، سرکاری،پرائیویٹ اسکولوں کیساتھ مدرسےبھی ہیں۔
انھوں نے کہا پاکستان میں 30ہزارمدرسےہیں جس میں 25ملین بچے پڑھتے ہیں، پاکستان میں 30ہزار مدرسوں میں بھی 3قسم کے مدرسے چل رہے ہیں، 30 ہزار مدرسوں میں100 مدرسےایسے جو انتہاپسندی کی ترغیب کر رہے تھے، 70 فیصدایسےمدرسےہیں جہاں غیرملکی بھی پڑھنےآتے ہیں، یہ 70 فیصد ایسے مدرسے ہیں جودرس نظامی پڑھاتےہیں۔
میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا جامعہ الرشیدیہ کے ایک طالب نے آرمی میں کمیشن حاصل کیا، ایسے کئی مدرسے ہیں جومیٹرک تک باقاعدہ تعلیم دے رہے ہیں، کچھ مدرسے ایسے ہیں جہاں صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے لیکن کوئی ڈگری نہیں ہوتی، یہ بچے جو مدرسے سے فارغ ہوتے ہیں توان کے پاس روزگار کیلئےکیا ذرائع ہوتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے ایسے مدارس کو اسٹریم پرلایا جائے گا، یہ30ہزارسے زائد مدرسے منسٹر آف انڈسٹریز کے ماتحت کام کر رہے تھے، حکومت کی جانب سےاب ان مدارس کومین اسٹریم پرلایا جارہا ہے، مدارس کے سلیبس سےمتعلق بھی وزیراعظم نے ایک کمیٹی بنائی ہے۔
انھوں نے کہا مدارس میں دینی تعلیم ویسے ہی چلےگی جیسےچلتی ہے، دینی تعلیم میں صرف ایک چیزکا خاتمہ کیاجائے گا کہ نفرت انگیزتقاریر نہیں ہوں گی، آرمی چیف کہتے ہیں اپنافقہ چھوڑونہیں دوسرےکوچھیڑونہیں ، سلیبس پرباقاعدہ کام شروع ہوگیا ہے۔
میجرجنرل آصف غفور نے کہا کوشش ہوگی ایسے بچے مدرسے سے فارغ ہوکر کل کو روزگار کیلئے ٹھوکریں نہ کھائیں، دہشت گردی کے ناسور سےفارغ ہو رہے ہیں اب ہماری توجہ انتہاپسندی کی طرف ہے، کوشش کر رہے ہیں انتہاپسندی کوبنیادسےہی ختم کیاجائے، بچوں کوانتہاپسندی سے دور رکھنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں، خطے میں پراکسی وار کےخاتمے کیلئے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا حالیہ وزیراعظم نےایران،چین اور دیگر ممالک کے دورے کیے، سی پیک پربھی بھرپور کام جاری ہے، ایسٹ ویسٹ میں ترقی کیلئے بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں، بھارت پرمنحصر ہے وہ کس طرف جاناچاہتاہے، کشمیر کےبغیرمذاکرات کاکوئی حل نہیں نکلتا، بھارت فیصلہ کرے27فروری چاہتا ہے یا خطے سے غربت کا خاتمہ۔
انھوں نے کہا پاک افغان بارڈرپرایک ہزارکلومیٹرفینسنگ ہوچکی ہے، کام کی رفتاریہی رہی توبارڈرفینسنگ جلدمکمل ہوجائےگی، فینسنگ کی وجہ سے پاکستان کو بھرپور فائدہ ہو رہا ہے، سرحد پار حملوں سے کافی حد تک کمی آئی ہے۔
میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا تحریک لبیک کیخلاف ایکشن ہواتولوگوں نےبہت باتیں کیں، لوگوں نےکہاآپ پی ٹی ایم کیخلاف ایکشن کیوں نہیں لیتے، پی ٹی ایم جب بنی پہلےدن سےان کے ساتھ انگیج رہا، آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پرپی ٹی ایم کوانگیج رکھا، قبائلی علاقوں اورخیبرپختونخوامیں دہشت گردی سے بہت نقصان ہوا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا آرمی چیف نے ہدایت کی تھی ان لوگوں کیساتھ رویہ سخت نہیں رکھنا، محسن داوڑ اور دیگر لوگوں سے ملاقات ہوئی، پی ٹی ایم کی جانب سے3مطالبات پیش کیےگئےتھے، پی ٹی ایم نے کہا علاقے میں مائنز ہیں، ہم جنگ کے دوران اپنے شہید ساتھی کو بھی چھوڑ جاتے ہیں، جنگ مکمل کرنے کے بعد اپنی ساتھی کا جسد خاکی اٹھاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا قبائلی علاقوں میں جنگ ہوئی ہے وہاں مائنز موجود ہیں، پاک فوج کی جانب سے علاقے میں مائنزکی کلیئرنگ جاری ہے، پاک فوج نے علاقے کے 45 فیصد مائنز کلیئر کردیئے ہیں، پاک فوج کے101 سے زائد جوان مائنزکلیئرنگ کےدوران شہیدہوئے۔
میجرجنرل آصف غفور نے کہا پاک فوج پاکستان کی فوج ہے کسی ایک صوبے یاعلاقے کی نہیں، قبائلی علاقوں میں پاک فوج کے 6 ہزارجوان شہید ہوئے، شہید ہونے والوں کا تعلق ملک کے مختلف علاقوں سے تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال کیا جب قبائلی علاقوں میں گلےکاٹ کرفٹبال کھیل جارہا تھا تو پی ٹی ایم والے کہاں تھے، محسن داوڑ اور علی وزیر بتائیں اس دور میں یہ لوگ کہاں تھے، ڈیمانڈ یا تکلیفیں ان کی نہیں ان پٹھان بھائیوں کی ہیں جو وہاں رہتے ہیں ، سیکیورٹی اداروں کے ان سے سوال ہیں، ان کی ویب سائٹ پر تفصیل ہے ہم فنڈز سے تنظیم کوچلا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا 22 مارچ 2018 کو این ڈی ایس نے ان کو کتنے پیسے دیئے اور کہاں دیئے، را نے انہیں اسلام آباد دھرنا جاری رکھنے کیلئے کتنے پیسے اورکہاں دیئے، منظورپشتین کے رشتے دار کو قندھار میں بھارتی قونصل خانے کوکتنےپیسےملےاورکیسےپہنچائے ، طورخم بارڈرپراحتجاج جاری رکھنے کیلئے کابل میں بھارتی قونصل خانے میں کتنے پیسے ملے، ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور
میجرجنرل آصف غفور نے کہا دبئی اوردیگرممالک سےحوالہ ہنڈی کےذریعےکیسے پیسے آرہے ہیں، لراوربر سے کیا تعلق ہے آپ کی توڈیمانڈ تو صرف مائنز، مسنگ پرسن اور چیک پوسٹس ہیں،مشل خان کے واقعے کوآپ امریکا اور کینیڈا تک کیسےلےکرپہنچ گئے،ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور
ڈی جی آئی ایس پی آر کاکہنا تھا ایس پی داوڑکی میت حوالگی سےمتعلق آپ نےاپنی قوم کانام استعمال کیا ،ایس پی داوڑکی میت سے متعلق پاکستان نے افغانستان سےبات کرناتھی، آپ چندلوگوں کوجمع کرکےزبردستی بارڈرکراس کرکےاشتعال پھیلاتےرہے، آپ کے علاقے میں جوبھی پاک فوج کی حمایت میں بات کرتاوہ ماراکیوں جاتا ہے، چلیں مان لیتےہیں آپ نے جائز طریقے سے پیسہ جمع کیا۔
انھوں نے کہا اس پیسےکولوگوں کیلئےاستعمال کیوں نہیں کرتے، آپ ان پیسوں سےکبھی لاہوراور کبھی بلوچستان میں احتجاج کرتےہیں ، آپ بیرون ملک ان لوگوں سےکیوں ملتےہیں جوپاکستان کیخلاف بات کرتےہیں، لورالائی میں ارمان لونی کاانتقال ہوا، پولیس بھرتی کیلئے لوگ بیٹھےتھےان پردہشت گردوں نےحملہ کیا، واقعےمیں کئی جوان شہید ہوئے، ان کی نمازجنازہ تونہیں پڑھی گئی، ان جوانوں کی غائبانہ نمازجنازہ توافغانستان میں نہیں پڑھی گئی۔
میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا ارمان لونی کاانتقال ہواتواس پرافغان صدربیان دیتےہیں، آپ لوگ ان کاشکریہ اداکرتےہیں، وزیراعظم پاکستان انہیں کوئی تجویز دیتے ہیں توآپ ان کی مخالفت کرتے ہیں، آپ پاکستان کےشہری ہیں یاریاست افغانستان کےشہری ہیں، جن لوگوں کوآپ ورغلارہےہیں ہمیں ان کاخیال ہے، ہمارے لیے آپ کوروکناکوئی بڑی بات نہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ارمان لونی کی نمازہ جنازہ کےبعدلورالائی شہیدلوگوں کی نمازجنازہ بھی پڑھ لیتے،جب آپریشن نہیں کیاتھاتوکہاجاتاتھاآپریشن کیوں نہیں کررہے، جب آپریشن کیاتواب کہہ رہےہیں آپریشن کیوں کیا، وقت ختم ہوگیااب غیروں کےہاتھ میں کھیلنےنہیں دیں گے، آرمی چیف نےکہاتھاان سےنرمی سے پیش آئیں، ہرکام قانون اورآئین کےمطابق کریں گے۔
انھوں نے کہا میڈیاسےدرخواست ہےلاپتہ افرادکی فہرست ہمیں دےدیں، ہماری کوشش ہوگی ان لاپتہ افرادکی کھوج لگاسکیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور نے پشتو میں پیغام دیتے ہوئے کہا سب سے پہلےدل کی گہرائیوں سے آپ سب کو سلام پیش کرتا ہوں، میرے پیارے بہن بھائیوں بزرگوں آپ سے مخاطب ہوں، بطور ترجمان پاکستان فوج آپ سےدرخواست کرتاہوں، پاک فوج آپ کی ہےجیسےپاکستان ہم سب کا ہے، پاکستان خوشحال اور آباد ہوگا تو ہم سب بشمول پختون خوشحال ہوں گے۔
میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا خدانخواستہ پاکستان کوکوئی نقصان ہوگاتویہ ہم سب کانقصان ہوگا، کچھ لوگ کسی کےورغلانےپرآپ لوگوں کواکسانا چاہتے ہیں، میں یہ کہناچاہتاہوں پاکستان کوآپ کی قربانیوں کااحساس ہے، ریاست اس سلسلے میں دن رات مسلسل کوشش کررہی ہےآپ کے مسائل حل کردیں۔
انھوں نے کہا سب کو بتانا چاہتا ہوں اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گےجب تک آپ کے مسائل حل نہ ہوں، امیدرکھتاہوں آپ لوگ ان کی باتوں میں نہیں آئیں گے ، آپ لوگ ایسےملک دشمن قوتوں کاراستہ بھی روکیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا پاکستان کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے، میرے پیارے بہن بھائیوں بزرگوں آپ سے مخاطب ہوں، بطور ترجمان پاکستان فوج آپ سے درخواست کرتاہوں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2ZJW7TN
0 comments: