
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’یہ لب و لہجہ الیکشن تک مودی کی مجبوری ہے، اگر وہ نرمی اختیار کریں گے تو وہ ویسے ہی سیاسی طور پر دباؤ کا شکار ہیں، بھارت کی اپوزیشن ان کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کررہی ہے وہ پلوامہ کی حقیقت بتانے کا مطالبہ کررہے ہیں، مودی کے بیانیے کو بھارت میں تسلیم نہیں کیا جارہا، ان حالات میں کیا توقع کی جاسکتی ہے وہ امن کے گیت گائے گا؟‘
مزید پڑھئے: بھارتی کرکٹ بورڈ، مودی سرکار کا جنگی جنون کرکٹ کے میدان میں لے آئی
انہوں نے کہا کہ ’سیاسی مصلحتوں کو سمجھنا ہوتا ہے ہمیں مودی کی مجبوری کا ادراک ہے، نہیں چاہتے ہم کوئی گنجائش دیں جس کا بہانہ بناکر ان کو جارحیت کا موقع ملے، ہم انہیں کوئی موقع نہیں دینا چاہتے، ان کو واضح پیغام دے چکے ہیں، ہم اپنی افواج کی کارروائی سے امن کا پیغام دے چکے ہیں لیکن جارحیت کی گئی تو دفاع کی صلاحیت اور حق رکھتے ہیں‘۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’دنیا نے دیکھا کہ بھارتی ٹیم نے اپنی کھیل کی ٹوپیاں اتار کر فوج کی ٹوپیاں پہنیں، کیا یہ آئی سی سی کو دکھائی نہیں دے رہا؟ ہم سمجھتے ہیں کہ اب یہ آئی سی سی کی ذمہ داری ہے کہ وہ پی سی بی کے بن کہے اس چیز کا نوٹس لے‘۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ’کشمیر کا مسئلہ 1948 سے زیرِ بحث ہے اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی قراردادیں ہیں، پاکستان آج بھی ان قراردادوں کا پابند ہے لیکن بھارت وعدہ کرکے فرار اختیار کررہا ہے، آج دنیا کی نظر پھر بدل رہی ہے آج اقوام متحدہ کی رپورٹ شائع ہوئی ہے جو جون 2018 کی ہے، اس وقت کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ نے رپورٹ بنائی جس میں اس نے کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لیا ہے اور وہ رپورٹ سفارش کررہی ہے کہ ایک انکوائری کمیشن بنایا جائے جو سارے حالات کا جائزہ لے کر دنیا کو صورتحال بتائے‘۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’آج برطانیہ کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں، برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران پلوامہ واقعے پر سوالات اٹھا رہے ہیں، برسلز میں اجلاس ملتوی کرنے کے لیے بھارت نے دباؤ ڈالا لیکن اس کے باوجود اجلاس ہوا اور وہاں بھارتی پالیسی پر سوالیہ نشان اٹھائے گئے، آج بھارت سے آوازیں اٹھ رہی ہیں جو کہہ رہے ہیں کشمیر آپ کھو چکے ہیں، یہ میں نہیں کہہ رہا، فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کہہ رہے ہیں‘۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر سب جماعتوں نے اتفاق کیا لیکن اس پر عمل کرنے کی کسی میں جرات نہیں تھی، موجودہ حکومت نے ہمت کی ہے اور ملک کے اندرونی و بیرونی مفادات کو دیکھ کر فیصلہ کیا ہے، قومی قیادت کو دعوت دیتا ہوں جو اتفاق کیا ہے اس پر اپنی آرا دیں ہم اسے قدر کی نگاہ سے دیکھیں گے اور عملی جامہ پہنانے کے لیے اس پر مشاورت جاری رکھیں گے‘۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2EL5zwJ
0 comments: