
موجودہ صورتحال میں ایک فیصد سے بھی کم نومولودوں کا جینیاتی امراض کے حوالے سے معائنہ کیاجاتا ہے جو زندگی بھر کی معذوری اور ذہنی پسماندگی کا باعث بن رہی ہیں۔
ان معاملات کی نشاندہی آغا خان یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ کثیرالجہتی کانفرنس میں کیا گیا جس کا عنوان تھا ’پاکستان میں نایاب بیماریوں کے لیے بچوں کا معائنہ‘۔
نایاب جینیاتی بیماریوں کے حوالے سے درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ صحت عامہ کے لیے نومولود بچوں کی اسکریننگ ایک لازمی امر ہونے کے باوجود قومی سطح پر اس حوالے سے کچھ نہیں کیا گیا اور یہ شعبہ مکمل طور پر نظر انداز ہے۔
اس بارے میں ڈاکٹر عائشہ حبیب کا کہنا تھا کہ بیماریوں کی عدم تشخیص کی بنیادی وجہ انسانی وسائل میں ماہرین کی کمی کے ساتھ ساتھ ضروری آلات کا دستیاب نہ ہونا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے لیے درکار آلات تکنیکی لحاظ سے خاصے پیچیدہ اور بہت زیادہ مہنگے ہیں جبکہ اس کی کارکردگی اور دوسرے درجے کی جانچ اور تصدیق کی کارکردگی کے حوالے سے مکمل معلومات پاکستان میں دستیاب نہیں۔
ڈاکٹر عائشہ حبیب کا مزید کہنا تھا کہ اس کانفرنس کا مقصد اس حوالے سے درپیش مسائل کا ادراک اور قابلِ عمل ٹھوس اقدامات کا جائزہ لینا ہے، اس قسم کے اشتراک سے اس بات کا جائزہ لینے میں مدد ملے گی کہ بیماریوں سے سب سے زیادہ کس نسل کے اور کس خاص جینیات کے حامل افراد کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔
اس کے علاوہ ماہرین نے کنجینٹل اڈرینل ہائپرپلیسیا (congenital adrenal hyperplasia) نامی بیماری پر بھی گفتگو کی جس میں تھائی رائڈ گلینڈز سے ہارمونز کی افزائش محدود ہوجاتی ہے، ماہرین کا کہنا تھا کہ چین، امریکا اور کینیڈا میں اس خاص بیماری کی تشخیص کے لیے نومولود کا ٹیسٹ کراونا لازم ہے جبکہ پاکستان میں محض ایک پرائیویٹ ہسپتال اور ایک فلاحی تنظیم اس جانچ کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس بیماری کی کوئی واضح علامات نہیں ہیں لیکن یہ بچے کے دماغ کی نشونما کو 2 ہفتے کی عمر میں ہی متاثر کرسکتی ہے۔
چنانچہ نومولود کی اسکریننگ سے پیدائش کے وقت ہی سی ایچ ٹی کی تشخیص ممکن ہے جس کے بعد روزانہ ایک معمولی جینیاتی گولی کی مقدار کے ذریعے اس کا علاج بھی ممکن ہے۔
اس کے ساتھ ماہرین نے نومولود کو نایاب جینیاتی بیماریوں سے بچانے کے لیے قومی سطح پر اسکریننگ کروانے کا مطالبہ کیا جبکہ اس کے لیے کزنز میں شادیاں کرنے کے حوالے سےآگاہی پھیلانے پر بھی زور دیا جو موروثی طور پر اس قسم کی بیماریوں سے متاثر ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2SD240l
0 comments: