
غیرملکی خبرایجنسی کو بھارتی وزارت دفاع کے ترجمان نے معاہدے کی تصدیق نہیں کی لیکن رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے روس سے تیسری آبدوز لیز میں لینے کا معاہدہ کیا ہے جو 2025 میں فراہم کی جائے گی۔
یاد رہے کہ روس اور بھارت سرد جنگ کے اتحادی ہیں اور بھارت کو اسلحہ فروخت کرنے کے حوالے سے روس اہم ملک ہے جبکہ امریکا نے ماسکو سے اسلحے کی خریداری پر پابندیاں بھی عائد کردی ہے۔
گزشتہ برس اکتوبر میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں بھارت کا روس سے ایس-400 ائرمیزائل کے 5 ارب 20 کروڈ ڈالر کے دفاعی منصوبے کا معاہدہ ہوا تھا۔
امریکا کی طرح بھارت کو بھی چین کی خطے میں بڑھتی ہوئی دفاعی طاقت سے خوف ہے کیونکہ بھارت بھی اثر رسوخ کو بڑھانا چاہتا ہے۔ چین اور بھارت کی فوجیں 2017 میں ہمالیہ میں آمنے سامنے آئی تھیں جس پر چین اور بھارتی اتحادی بھوٹان دونوں ممالک کا دعویٰ ہے۔
بیلٹ اینڈ روڑ منصوبے کے تحت چین کے سری لنکا اور مالدیپ سے رابطوں کو بھارت خطے میں اثر رسوخ کے طور پر دیکھتا ہے۔
بھارت نے روس سے آبدوز کا معاہدہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے کیونکہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلواما میں فوجیوں پر حملے کے بعد 26 فروری کو بھارت نے پاکستانی حدود میں داخل ہوکر فضائی کارروائی کا دعویٰ کیا تھا۔
پاکستان نے اگلے روز بھارتی کی جانب سے دخل اندازی کی دوسری کوشش کو ناکام بناتے ہوئے دو طیارے مار گرادیے تھے اور ایک پائلٹ کو بھی گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد کشیدگی عروج کو پہنچ گئی تھی اور دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کے خطرات منڈلانے لگے تھے تاہم پاکستان نے خیرسگالی کے طور پر بھارتی پائلٹ کو رہا کیا تھا۔
بعد ازاں پاکستان نیوی نے بھارتی آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخلے کی کوشش کوناکام بنا دیا تھا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2UmcTp4
0 comments: