
میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں نے یہ دوا ایک ایسے کیمیکل سے تیار کی ہے جو سرخ مرچوں سے بھی ایک ہزار گنا زیادہ تیز ہے۔ اس کیمیکل کا نام ’ریزنیفیراٹوکسن‘ (Resiniferatoxin)ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ دوا گھٹنوں اور دیگر جوڑوں میں موجود عصبی خلیوں کے ایسے سروں کو جلا دینے کی صلاحیت رکھتی ہے جو جوڑوں سے درد کے سگنلز دماغ کو بھیج رہے ہوتے ہیں۔
برطانیہ میں 30مریضوں پر اس دوا کے تجربات کیے گئے ہیں جن کے حیران کن نتائج سامنے آئے۔
ان میں سے اکثر کو ایک ہی خوراک دی گئی اور اگلے 24گھنٹوں میں ان کے درد کی شدت نہ ہونے کے برابر رہ گئی۔ تاہم چند ایسے تھے جنہیں شفایاب ہونے میں تین ماہ تک دوا کھانی پڑی۔
یونیورسٹی آف لیڈز کے پروفیسر فلپ کونن کا کہنا تھا کہ ”اس وقت مارکیٹ میں جوڑوں کے درد سے نجات کی جتنی ادویات موجود ہیں ان کے انتہائی سنگین مضر اثرات ہیں۔
یہ معدے اور دیگر اندرونی اعضاء کو شدید متاثر کرتی ہیں۔ ان کے برعکس اس نئی دوا کے مضر اثرات بہت کم ہوں گے۔ اسی کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ براہ راست درد میں مبتلا جوڑ میں موجود عصبی خلیوں کے سروں کو ٹارگٹ کرتی ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2UbPJBU
0 comments: