Sunday, February 24, 2019

پاکستان کا بھارتی آئین کی شق 35 اے کی منسوخی کی کوششوں

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل
 ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہےکہ پاکستان بھارتی آئین کی شق 35 اے کی منسوخی کی کوششوں کی مذمت کرتا ہے کیونکہ ان کوششوں کا واضح مقصد مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بھارتی سپریم کورٹ جلد بھارتی آئین کی شق 35 اے کو منسوخ کرنے سے متعلق عرضداشتوں کی سماعت کرے گی۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی بھی اقدام بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہوگا جس میں متنازع علاقے میں تبدیلیاں کرنا ممنوع ہے۔

مزید پڑھئے: مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے مظالم پر "او آئی سی" کا ہنگامی اجلاس طلب

ترجمان کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال بھی انتہائی پریشان کن ہے اور پلوامہ واقعے کے بعد مقبوضہ وادی اور بھارت کے کئی علاقوں میں کشمیریوں کے خلاف انتقامی حملوں کے تناظر میں طاقت کے استعمال میں اضافے، بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور سینئر کشمیری رہنماؤں کو قید وبند کی صعوبتوں سمیت مزید کئی اقدامات کئے گئے ہیں۔

ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ اضافی نیم فوجی دستوں کی بڑے پیمانے پر تعیناتی اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے اسپتالوں، ایندھن اور اناج کی فروخت کے بارے میں احکامات سے شدید خوف وہراس کا ماحول پیدا ہورہا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لے اور بھارت پر مزید کشیدگی روکنے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کیلئے دباؤ ڈالے۔

 آرٹیکل 35 اے

 آرٹیکل 35 اے کے تحت جموں و کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں کے نوکری حاصل کرنے، ووٹ دینے اور غیر منقولہ جائیداد خریدنے پر پابندی عائد ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ میں آرٹیکل 35 اے کی متوقع سماعت کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی احتجاج کی اپیل سے بھارت بدحواس ہوگیا ہے اور مزید 10 ہزار فوجی وادی میں بھیج دیئے ہیں۔

پلوامہ حملے کے بعد سے مقبوضہ وادی میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور بھارتی فوج کے ریاستی مظالم میں شدت آگئی ہے۔

 

 



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2tDETbY

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times