
اطلاعات کے مطابق یہ امریکی شہری ایک ایسے جزیرے پر چلا گیا تھا جہاں باہر سے آنے والوں پر زہریلے تیروں کے ذریعے حملہ کیا جاتا ہے۔ یہ جزیرہ انڈمان اور نکو بار کے جزائر کے وسیع سلسلے میں واقع ہے۔ باہر کے لوگ اس جزیرے تک نہیں پہنچ سکتے اور یہ سینٹینیل قبیلے کے افراد کا گھر ہے۔
پولیس نے سات ماہی گیروں کو گرفتار کر لیا ہے جنہوں نے مبینہ طور پر ستائیس سالہ جان ایلن کو اس جزیرے تک پہنچنے میں مدد فراہم کی تھی۔ ہلاک ہونے والے امریکی شہری کی لاش جزیرے سے لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ایک پولیس افسر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا،’’ جان ایلن چاؤ کی ہلاکت کے تناظر میں قتل کا کیس رجسٹر کر لیا گیا ہے۔‘‘ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ جان ایلن ایک مذہبی مبلغ تھے اور ماضی میں بھی جزائر کے اس سلسلے کا دورہ کر چکے تھے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا وہ شمالی سینٹینیل جزیرے پر تبلیغ کا کوئی ارادہ رکھتے تھے جہاں سینیٹل قبیلہ ہزاروں سال سے آباد ہے۔ بھارتی حکام کے مطابق بھارت کی ریاست چنائے میں امریکی قونصلیٹ کے پولیس سے رابطہ کرنے کے بعد امریکی شہری کی ہلاکت سے متعلق انکوائری کا آغاز کر دیا ہے۔ امریکی قونصل خانہ جان ایلن چاؤ کی والدہ کے ساتھ مستقل رابطے میں ہے۔
دنیا سے الگ تھلگ جزیرے پر رہنے والا یہ قبیلہ پتھر کے زمانے سے قبل کے باقی رہ جانے والے چند قبائل میں سے ایک ہے۔ سن 2004 میں اس قبیلے نے عالمی توجہ حاصل کی تھی جب بحر ہند میں آنے والی سونامی کے وقت اس قبیلے کے ایک رکن کی ایک انڈین ہیلی کاپٹر پر تیر کمان تانے ہوئے تصویر اخبارات کی زینت بنی تھی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2S87VLg
0 comments: