ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دگل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو اس بات سے آگاہ کیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی قید سے رہائی اور پاکستان منتقلی کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران وکیل نے بتایا کہ فوزیہ صدیقی کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے 29 سے 31 مئی تک امریکی جیل میں ملاقات ہو گی۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فوزیہ صدیقی اور امریکی وکیل کلائیو اسمتھ عافیہ صدیقی سے ملاقات کریں گے، عافیہ صدیقی کے نفسیاتی چیک اپ کے لیے انڈیپنڈنٹ ڈاکٹر ہونا چاہیے۔
عدالتِ عالیہ نے حکم دیا کہ وزارتِ خارجہ عافیہ صدیقی کے نفسیاتی چیک اپ کے لیے انڈیپنڈنٹ ڈاکٹر کی فراہمی میں مدد کرے، عافیہ صدیقی سے متعلق دستاویزات اور معلومات وکیل سے شیئر کی جائیں۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ امریکی وکیل کلائیو اسمتھ یقین دہانی کرائیں گے کہ معلومات کیس کے علاوہ استعمال نہیں ہوں گی، امریکی وکیل کے ساتھ معلومات شیئر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ کیس تیار کر سکیں، امریکی وکیل کلائیو اسمتھ کی شیئر کردہ ڈاکیومنٹ کانفیڈینشل رہے گی۔
عدالت نے فوزیہ صدیقی کو ہدایت کی کہ جب کبھی کوئی مسئلہ ہو تو درخواست دیں، اگلے دن ہی اسے سن لیں گے۔
اس حوالے سے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ عافیہ صدیقی کو لانے میں کوئی مشکل نہیں بس تھوڑی محنت چاہیے، ہمیں ایک امید نظر آئی ہے کہ عافیہ صدیقی پاکستان واپس آ سکتی ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/GHEPOvA
0 comments: