سوڈان کے دارالحکومت میں 72 گھنٹے کی جنگ بندی معاہدے کے باوجود تازہ فضائی حملوں اور توپ خانے سے فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ حالیہ دو ہفتوں میں جنگ بندی کے متعدد معاہدے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود جھڑپیں شروع ہو جاتی ہیں۔ ملکی فوج اور پیرا ملٹری گروپ ریپڈ سپورٹ فورسز نے ایک ان تازہ جھڑپوں کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کی ہے۔
خیال رہے کہ ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت والی ملکی فوج اور ان کے حریف بن جانے والے سابق نائب محمد حمدان دقلو کی قیادت والے نیم فوجی دستے (آر ایس ایف) کے درمیان پندرہ اپریل سے جنگ جاری ہے۔
اس افریقی ملک میں جاری لڑائی اب تیسرے ہفتے میں داخل ہو چکی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے سعودی ملکیتی العربیہ ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے کہا ہے، ''جب ملک ٹوٹ رہا ہو تو کسی کو اقتدار کے لیے لڑنے کا کوئی حق نہیں ہے۔‘‘
غیر ملکیوں کا انخلا جاری
دریں اثنا امریکہ سمیت مختلف ممالک اپنے سفارتی عملے اور دیگر شہریوں کو خصوصی پروازوں اور بندرگاہی راستوں کے ذریعے نکال رہے ہیں۔ انڈونیشیا اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اس لڑائی میں پانچ سو سے زائد افراد ہلاک اور چار ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ لڑائی کی وجہ سے کم از کم 75 ہزار افراد اندرون ملک بے گھر ہو چکے ہیں۔
امریکہ سمیت مختلف ممالک اپنے سفارتی عملے اور دیگر شہریوں کو خصوصی پروازوں اور بندرگاہی راستوں کے ذریعے نکال رہے ہیںامریکہ سمیت مختلف ممالک اپنے سفارتی عملے اور دیگر شہریوں کو خصوصی پروازوں اور بندرگاہی راستوں کے ذریعے نکال رہے ہیں
امریکہ سمیت مختلف ممالک اپنے سفارتی عملے اور دیگر شہریوں کو خصوصی پروازوں اور بندرگاہی راستوں کے ذریعے نکال رہے-
سوڈان تنازعے کے خطے پر اثرات
دریں اثنا سوڈان کے سابق وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک نے ہفتے کے روز خبردار کیا ہے کہ افریقی ملک میں تنازعہ کو جلد حل نہ کیا گیا تو یہ دنیا کی بدترین خانہ جنگیوں میں سے ایک بن سکتا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سوڈان میں جاری لڑائی مشرقی افریقہ کے پورے خطے کو انسانی بحران میں ڈال سکتی ہے۔ ڈبلیو ایف پی کے ڈائریکٹر مارٹن فرک کے مطابق سوڈان کی ایک تہائی آبادی لڑائی شروع ہونے سے پہلے ہی بھوک سے مر رہی تھی۔
مارٹن فرک کا جرمن دارالحکومت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''اب وہاں ہر چیز کی قلت ہے اور اشیائے خور ونوش کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔‘‘
دوسری جانب سوڈان کے پڑوسی ممالک چاڈ اور جنوبی سوڈان میں بھی اشیا کی قمیتوں میں اچانک اضافہ جاری ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/WBdvjYh
0 comments: