
میڈیا رپورٹس کے مطابق فیصلہ سنائے جانے سے قبل سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار، ڈی ایس پی قمر اور ملزمان عدالت پہنچ گئے ہیں۔
اس موقع پر انسداد دہشتگردی عدالت میں سیکیورٹی سخت ہے جبکہ غیرمتعلقہ افراداورمیڈیا کےعدالت کے احاطےمیں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگرملزمان پر25 مارچ 2019 کو فردجرم عائد کی گئی تھی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔
راؤ انوار اور دیگر ملزمان پر 25 مارچ 2019ء کو فرد جرم عائد ہوئی تھی، ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا، مقدمے میں ملزمان کے خلاف 60 گواہان تھے۔
اس مقدمے میں ملزمان کے خلاف 60 گواہ موجود تھے، عدالت نے مدعی مقدمہ اور ملزمان کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد 14 جنوری کوفیصلہ محفوظ کیا تھا۔
کراچی کے علاقے ملیر شاہ لطیف ٹاؤن میں 13 جنوری 2018 کو نقیب اللّٰہ نامی نوجوان کو دیگر3 افراد کے ہمراہ مبینہ جعلی پولیس مقابلےمیں مارا تھا، تاہم اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پرشدید ردعمل سامنے آیا جس کی وجہ دہشتگرد قراردیے جانے والے نقیب اللہ کا سوشل میڈیا پروفائل تھا جس کے مطابق وہ ایک لبرل اور فن کا دلداہ نوجوان تھا، مختلف فنکاروں کے ساتھ تصویریں کھنچوانے والا نقیب اللہ ماڈل بننے کا خواہشمند تھا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/F8tl1az
0 comments: