
یہ جزو ’’کارڈیمونن‘‘ کہلاتا ہے جو الائچی کے علاوہ بھی کئی پودوں میں پایا جاتا ہے، البتہ الائچی میں اس کی مقدار قدرے زیادہ ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سحری اور افطاری میں ان اشیا سے پرہیز کریں
کارڈیمونن پر یہ تحقیق فلوریڈا اے اینڈ ایم یونیورسٹی، ٹالاہاسی میں اسسٹنٹ پروفیسر پیٹریشیا مینڈونسا اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے جس میں بالترتیب افریقی اور یورپی نسلوں سے تعلق رکھنے والی امریکی خواتین سے چھاتی کے خلیات لیے گئے تھے۔
تحقیق کے دوران کارڈیمونن کو چھاتی کے سرطان کی ایک خطرناک قسم ’’ٹرپل نیگیٹیو‘‘ کے خلاف آزمایا گیا۔ چھاتی کا یہ سرطان ’’پی ڈی ایل 1‘‘ (PD-L1) کہلانے والے ایک جین میں ضرورت سے زیادہ سرگرمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
کارڈیمونن کے استعمال سے ٹرپل نیگیٹیو بریسٹ کینسر کے پھیلاؤ میں کمی واقع ہوئی۔ البتہ، کارڈیمونن کی بدولت PD-L1 جین کی سرگرمی صرف یورپی نسل کی خواتین ہی میں کم ہوئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کارڈیمونن کے اثرات مختلف نسلوں پر الگ طرح سے مرتب ہوتے ہیں۔
مذکورہ تحقیق کی تفصیلات فلاڈیلفیا میں منعقدہ ’’ایکسپیریمنٹل بائیالوجی 2022‘‘ کانفرنس میں گزشتہ روز پیش کی گئی ہیں۔
اسی کے ساتھ پیٹریشیا مینڈونسا نے خبردار کیا ہے کہ ابھی یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے لہٰذا کینسر کے علاج میں الائچی کے استعمال کا کردار حتمی اور فیصلہ کن ہر گز نہ سمجھا جائے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/KAEjQt7
0 comments: