
رپوڑٹ کے مطابق چار طرح کی فضائی آلودگیاں یعنی نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، سلفرڈائی آکسائیڈ، کاربن مونوآکسائیڈ اور بہت باریک ذرات (ایف پی ایم) اگرچہ ڈبلیو ایچ او معیارات سے کم ہو تب بھی وہ بعض افراد میں اکیوٹ کورونری سنڈروم (اے سی ایس) کی وجہ بن کر دل کے دورے میں مبتلا کرسکتی ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ آلودگی میں جانے کے ایک گھنٹے کے اندر بھی یہ کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔
اے سی ایس کیفیت میں دل کے پٹھوں تک خون کی روانی متاثر ہوتی ہے جس سے یا تو ہارٹ اٹیک ہوتا ہے یا پھر ایسا انجائنا لاحق ہوتا ہے جو بے قابو ہوجاتا ہے۔ اس میں خون کے لوتھڑے دل کی شریانوں کو بند کردیتے ہیں اور سینے میں فوری درد شروع ہوجاتا ہے۔
ان سب میں باریک ذرات اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کو دل کے لیے سب سے خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ یہ دونوں آلودگیاں پہلے ہی گھںٹے انسان پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔ اگر اس کا سامنا کرنے والوں کی عمر 65 سال یا اس سے زائد ہوتا تو اس کا اثر زیادہ ہوتا خطرناک ہوسکتا ہے۔ خواہ وہ لوگ سگریٹ نوشی نہ بھی کرتے ہوں یا پھر ان میں سانس اور مرضِ قلب کی کوئی ہسٹری نہ بھی ہو۔
شنگھائی میں فیوڈان یونیورسٹی کے پروفیسر ہیڈونگ کین اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ اگرچہ آلودگی دل کے لیے خطرناک ہے لیکن اتنی جلدی اس کا حملہ آج تک ریکارڈ پر نہ تھا۔ دوسری اہم بات یہ کہ درمیانے درجے کی آلودگی بھی دل کی دشمن بن سکتی ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے سرکیولیشن نامی جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق گاڑیوں اور کارخانوں وغیرہ کے دھویں میں ٹھوس خردبینی اور مائع باریک قطرے خارج ہوتے ہیں جو پہلے ہی دنیا بھر میں 42 لاکھ قبل ازوقت اموات کی وجہ بن رہے ہیں جو دل کے دورے اور فالج کی صورت میں نمودار ہوتی ہیں۔ یہ ذرات سانس کی بدولت پھیپھڑوں تک جاتے ہیں اور پھر خون میں شامل ہوجاتے ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/4mThOQA
0 comments: