Friday, November 5, 2021

لوگوں کو اس کا احساس شاید نہ ہو لیکن معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، شوکت ترین

 لوگوں کو اس کا احساس شاید نہ ہو لیکن معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، شوکت ترین

وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اس کا احساس شاید نہ ہو لیکن معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے. یہ اتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے کہ ہمیں اسے اس سال 5.5 فیصد تک محدود کرنا پڑے گا، اقتصادی ترقی کی بلند شرح سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔

رپورٹ کے مطابق شوکت ترین کا کہنا ہے کہ وہ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) چاہتے ہیں کہ جی ڈی پی کی شرح نمو 22-2021 کے دوران 5 فیصد سے 5.5 فیصد کی حدود میں رہے تاہم میں اس سال 6 فیصد ترقی دیکھنا پسند نہیں کروں گا، یہ ہماری معیشت کے لیے نقصان دہ ہونے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا ہدف 5 فیصد شرح نمو میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا، ہماری ترقی میں کمی نہیں آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فنڈ کے ساتھ ’بہت صحت مند بات چیت‘ کی ہے جس کے بارے میں لوگوں کو ’بہت جلد پتہ چل جائے گا‘۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف پروگرام ترقی کو ختم نہیں کرے گا، یہ ایک ایسا دعویٰ ہے جو آئی ایم ایف کے عام نسخے کے برعکس ہے جس میں حکومتی اخراجات میں کمی اور اعلی شرح سود شامل ہے جو جی ڈی پی کی نمو کو کم کرتی ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ ہم بہت زیادہ دور نہیں ہیں جو آئی ایم ایف ہم سے کروانا چاہتا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ آئی ایم ایف کے تجویز کردہ پالیسی اقدامات میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنا، زیادہ آمدنی پیدا کرنا اور آمدنی میں اصلاحات اور دیگر ٹیکسز شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انہیں بتایا کہ ہم وسعت پر یقین رکھتے ہیں، وہ بھی چاہتے ہیں کہ ہم ترقی کریں لیکن وہ نہیں چاہتے کہ ہم غیر پائیدار طریقے سے ترقی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ 22-2021 کے لیے 5 فیصد کی ہدف سے زیادہ شرح نمو کا ثبوت یہ ہے کہ موٹر سائیکلوں کی فروخت ریکارڈ بلند ترین سطح پر ہے، بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کی نمو دوہرے ہندسوں میں ہے اور ٹیکس وصولی اپنے ہدف سے 230 ارب روپے اضافی ہے، اس رفتار سے ہم 60 کھرب روپے کی سطح کو عبور کر لیں گے، یہ درآمدات کی وجہ سے نہیں ہے، یہ چاروں جانب سے ترقی ہے، انکم ٹیکس میں بھی 32 فیصد اضافہ ہوا ہے، بجلی کے استعمال میں بھی 13 فیصد اضافہ ہوا ہے‘۔

شوکت ترین نے کہا کہ جہاں تک بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تعلق ہے اس کی تعداد ’ابھی تک متوازن‘ ہے، تاہم اگر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھتا رہے گا تو حکومت درآمدات کو روک دے گی کیونکہ وہ غیر پائیدار ترقی نہیں چاہتی۔

انہوں نے کہا کہ تین سے چار سالوں میں برآمدات کو 70-80 فیصد تک بڑھ جانا چاہیے، ہم آئی ٹی سیکٹر کو مراعات دے رہے ہیں تاکہ یہ 100 فیصد بڑھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 85 فیصد قرض 9 شہروں میں تقسیم کیا جاتا ہے جبکہ اس کا تین چوتھائی کارپوریٹ سیکٹر کو جاتا ہے، ’یہ درست نہیں، ہمیں اسے ٹھیک کرنا ہے‘۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3ka15VQ

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times