
پاکستان میں کورونا کیخلاف چین کی تیار کردہ ویکسین کی طبی آزمائش کا تیسرا مرحلہ اختتام کے قریب،سرکاری حکام کے مطابق ویکسین لگوانے والے تمام رضاکاروں کی طرف سے کوئی سنگین ضمنی اثر کی شکایت نہیں کی گئی جس کے بعد اس ویکسین کو پاکستانی عوام کیلیے محفوظ اور پراثر کہا جا سکتا ہے۔
یہ آزمائش پاکستان کے پانچ طبی مراکز میں تین ماہ قبل ایک ساتھ شروع کی گئی تھی، قومی ادارہ صحت کی ہیڈ آف ویکسین پروڈکشن ڈاکٹر غزالہ پروین کے مطابق اس ٹرائل میں پورے پاکستان میں 18ہزار رضاکاروں کی ضرورت ہے اور اب تک 16ہزار سے زائد لوگ بھرتی ہوچکے ہیں۔
نجی انٹرنیشنل اسپتال میں ویکسین ٹرائل کے اعلیٰ تحقیق کار ڈاکٹر اعجاز خان کے مطابق پاکستان کے مختلف طبقوں نے اس ٹرائل میں حصہ لیا، پروین نے کہا تاہم کینیڈا کی ایک لیبارٹری اس ویکسین کی کارکردگی کا حتمی تجزیہ کریگی، اب پاکستان میں آزمائش کے نمونے وہاں جانا شروع ہوگئے امید ہے فروری کے آخر میں یا مارچ کے آغاز میں اسکی تجزیاتی رپورٹ بھی آجائیگی۔
قومی ادارہ صحت کی ڈاکٹرعمیرہ نصیر نے کہاطبی آزمائش پاکستانی آب و ہوا میں پاکستانی لوگوں پر کی جار رہی ہے، ریکومبیننٹ ناول کورونا وائرس ویکسین (ایڈینو وائرس ٹائپ 5 ویکٹر) نامی یہ ویکسین کین سائنو بائیو اور بیجنگ کے انسٹیٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی چائنہ نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔
ادھرچینی ساختہ کوروناویکسین کی پاکستان لانے کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہو گئیں، چینی ادویہ ساز گروپ سائینوفارم نے کورونا ویکسین پاکستان لانے کی اجازت مانگ لی اور کورونا ویکسین رجسٹریشن کیلئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کو درخواست دیدی، ڈریپ رجسٹریشن بورڈ کا منظوری کیلئے اجلاس آئندہ ہفتے ہونے کا امکان ہے، پاکستان سائینوفارم سے کورونا ویکسین کی 12 لاکھ خوراکیں خریدے گا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/38xRumo
0 comments: