
یونیورسٹی آف لیورپول کے اس روبوٹ کی قیمت اگرچہ ایک لاکھ برطانوی پاؤنڈ ہے لیکن یہ انتہائی مہارت سے کیمیا کے پیچیدہ ترین تجربات انجام دے سکتا ہے۔
کبھی نہ تھکنے والا یہ روبوٹ 21 گھنٹے مسلسل کام کرسکتا ہے اور صرف چارجنگ کے وقت آرام کرتا ہے، یہ روبوٹ پوری تجربہ گاہ میں کسی ابتدائی آزمائش میں اس روبوٹ نے ایک ہفتہ میں 700 انتہائی اہم تجربات انجام دیئے اور اتنے تجربات ایک پی ایچ ڈی طالبعلم اپنی ڈاکٹریٹ کے عرصے میں بھی نہیں کرپاتا۔
ماہرین نے اس کی پروگرامنگ کرکے اسے مددگار بنانے کی بجائے خود سائنسداں بنایا ہے۔400 کلوگرام وزنی روبوٹ سائنسداں نے انسانی ماہرین کی رہنمائی میں ایک عمل انگیز بھی دریافت کیا جو شمسی سیلوں کی افادیت کو بڑھاسکتا ہے۔ ساتھ ہی یہ روبوٹ اپنے افعال سے سیکھتا رہتا ہے اور اپنے کام کو بہتر سے بہتر بناتا رہتا ہے۔
روبوٹ اندھیرے میں آسانی سے کام کرسکتا ہے کیونکہ کیمیا کے بعض تجربات بہت حساس ہوتے ہیں اور روشنی ان میں خلل ڈال سکتی ہے۔ اس طرح اس کی افادیت انسانوں سے کہیں بڑھ کر ہے۔
اسے یونیورسٹی کے ماہر ڈاکٹر بنجامن برگرنے ڈیزائن اور پروگرام کیا ہے لیکن اس روبوٹ کو متحرک اور کارآمد بنانا سب سے بڑا چیلنج تھا۔
اگرچہ اس روبوٹ نے بعض غلطیاں بھی کی ہیں لیکن ان کی شرح انسانوں کے مقابلے میں بہت کم ہے مگریہ اپنی خطاؤں سے سیکھتا ہے اورمزید بہتر ہوتا جاتا ہے، اسی بنا پراسے کورونا وائرس سے بھرپور خطرناک ماحول میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
روبوٹ کو کلاؤڈ یا کسی دوردرازمرکز سے بھی چلایا جاسکتا ہے اوراسے مصنوعی ذہانت کے تحت چلایا جاسکتا ہے۔ یہ روبوٹ پوری تجربہ گاہ میں گھوم پھرسکتا ہے، نمونے جمع کرتا ہے اور مختلف تجربات کرتاہے۔ اگرچہ یہ کار فیکٹری جیسا روبوٹ بازو لگتا ہے لیکن اسے کئی امور کے لیے پروگرام کیا گیا ہے۔
کورونا لاک ڈاؤن کی بنا پراگرسائنسدان تجربہ گاہ نہیں آسکتے لیکن دور بیٹھ کروہ اس روبوٹ کے ذریعے اپنا تحقیقی کام ضرورکرسکتے ہیں۔ اس طرح سائنسی تحقیق کا سفرجاری رہتا ہے، یہ چیزوں کا وزن کرسکتا ہے، مائع کشید کرتا ہے، برتن سے ہوا کو نکال باہر کرتا ہے اورمختلف سرگرمیوں کوانجام دے سکتا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2ZrkLL5
0 comments: