
اس کی وجہ یہ ہےکہ پیچھے سے آنے والی تیز رفتار گاڑیوں کے لیے مسئلہ پیدا کرتے ہیں۔ اگر کسی کو کم رفتار سے گاڑی چلانی ہو گی تو اسے دائیں جانب والی لین میں رہنا ہوگا۔ کیونکہ بائیں جانب والی لین زیادہ رفتار والی گاڑیوں کے لیے مخصوص ہے۔
اکثر ڈرائیور سپیڈ لین میں ہلکی رفتار سے گاڑی چلاتے ہیں ، جس کے باعث پیچھے سے آنے والی تیز رفتار گاڑیوں کو گزرنے کا راستہ نہیں مل پاتا۔ اگر کوئی ڈرائیور کم رفتار سے بائیں لین یعنی سپیڈ لیں میں گاڑی چلا کر پیچھے سے آنے والی گاڑیوں کو گزرنے کا موقع نہیں دے گا، تو اس پر ٹریفک جرمانہ عائد ہو گا۔
بائیں لین اوور ٹیک کرنے والی گاڑیوں کے لیے مخصوص ہے، اس پر کم رفتار سے گاڑی چلانا دوسروں کے لیے اوور ٹیکنگ میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے۔ پولیس کی جانب سے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بائیں لین میں سست رفتار سے گاڑی چلانا کس قدر خطرناک اور ٹریفک رولز کے خلاف ہے جو کسی مہلک حادثے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
اس خلاف ورزی کی سرویلنس کیمروں سے نگرانی کی جا رہی ہے اور اس کے مرتکب افراد پر چار سو درہم کا جرمانہ بھی عائد کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب دُبئی میں تمام ٹیکسیوں میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کا استعمال ہونے جا رہا ہے جس کے تحت ٹیکسیوں میں سمارٹ کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں جو ڈرائیورز کی جانب سے تیز رفتاری، اچانک یا بلاضرورت بریک لگانے اور دیگر ڈرائیونگ مہارتیں اور ٹریفک ضوابط کی مانیٹرنگ کریں گے، اس کے علاوہ ڈرائیورز اور مسافروں کے ماسک پہننے اور کورونا سے متعلق ضوابط کی پابندی بھی نوٹ کریں گے اور سفر کے دوران سماجی فاصلے کی پابندی پر عمل درآمد کی بھی نگرانی ہوگی۔
اگر کسی ڈرائیورکی ڈرائیونگ میں خرابی پائی گئی تو اسے روڈز اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے وارننگ کے پیغامات بھیجے جائیں گے اور حد رفتار ، اچانک یا بلا ضرورت بریک لگانے جیسی خلاف ورزیاں بار بار دُہرانے پرڈرائیونگ کے اصلاحی کورسز کروائے جائیں گے۔ اتھارٹی کی جانب سے ڈرائیورز کی ڈرائیونگ کی خامیاں اور پیشہ ورانہ مہارت جانچنے کے لیے اس نئی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3j4c2X3
0 comments: