
ذرائع کے مطابق لاہور سے کراچی آنے والی قومی ائیرلائن کی پرواز ائیرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگئی۔ طیارے میں 91 مسافر اور عملے کے7 ارکان سوار تھے۔
ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ قومی ائیرلائن کی پرواز پی کے 8303 کو لینڈنگ کے وقت حادثہ پیش آیا اور طیارہ 2 بجکر 37 منٹ پر تباہ ہوگیا۔
ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے کے زیر استعمال یہ ائیربس اے 320 طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا اور اس کی عمر تقریباً 10 سے 11 سال تھی اور طیارہ مکمل مینٹین تھا لہٰذا تکنیکی خرابی کے بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔
پائلٹ نے ائیر ٹریفک کو ’مے ڈے‘ کال دی
ذرائع کا بتانا ہےکہ سول ایوی ایشن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پی آئی اے کی پرواز 8303 کا لینڈنگ سے ایک منٹ قبل ائیرٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
جہاز کے پائلٹ اور ٹریفک کنٹرول ٹاور کے درمیان آخری رابطے کی آڈیو ریکارڈنگ بھی سامنے آئی جس میں طیارے کے پائلٹ نے ایک انجن فیل ہونےکی اطلاع دی اور مے ڈے کی کال دی تھی جس پر پائلٹ کو بتایا گیا کہ طیارے کی لینڈنگ کے لیے دو رن وے دستیاب ہیں جس کے بعد طیارے کا رابطہ منقطع ہوگیا۔
ذرائع سول ایوی ایشن کا کہنا ہےکہ طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی اور لینڈنگ سے پہلے اس کے پہیے نہیں کھل رہے تھے جس پر پرواز کو راؤنڈ اپ کا کہا گیا لیکن اس دوران جہاز آبادی پر گر گیا۔
پی آئی اے نے حادثے کا شکار طیارے کے مسافروں کی فہرست جاری کردی ہے جس کے مطابق مسافروں میں 51 مرد ،31 خواتین اور 9 بچے شامل ہیں۔
طیارے میں سینئر صحافی اور چینل 24 کے پروگرامنگ ڈائریکٹر انصار نقوی بھی سوار تھے جب کہ بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعودکا نام بھی طیارےکےمسافروں کی فہرست میں شامل ہے۔
بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود کے حادثے میں معجزانہ طور پر محفوظ رہنے کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ طیارے کے کپتان کا نام سجاد گل ہے جب کہ عملے میں عثمان اعظم ، فرید احمد، عبدالقیوم اشرف ، ملک عرفان رفیق، عاصمہ اور مدیحہ ارم شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق طیارہ ماڈل کالونی اور ملیر کینٹ کے قریب جناح گارڈن کے پاس آبادی پر گرا اور اس میں گرتے ہی ہولناک آگ لگ گئی، طیارہ گرنے سے علاقے میں کے الیکٹرک کی تاریں اور ٹیلی فون کی تاریں بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔
طیارہ جناح گارڈن کے قریب آبادی پر گرا، گھروں کو آگ لگ گئی
ذرائع نے بتایا کہ طیارہ گرنے سے قبل قریب موجود رہائشی عمارتوں کی چھتوں سے ٹکرایا جس سے کئی گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور گھروں کی چھتوں پر بھی آگ لگ گئی جب کہ طیارہ گرنے کے بعد علاقے میں کھڑی گاڑیوں کو آگ لگ گئی۔
حادثے کے بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری جائے حادثہ پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا جب کہ آگ بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کا عملہ بھی پہنچ چکا ہے اور شہر بھر سے فائر ٹینڈرز طلب کرلیے گئے۔
جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن جاری ہے اور جہاز کے ملبے سے ایک 5 سالہ بچے اور ایک شخص کی لاش نکال لی گئی ہے جب کہ رش کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
کراچی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
صوبائی وزیر صحت نے طیارہ حادثے کے بعد کراچی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی اور ہدایت کی ہےکہ زخمیوں کے علاج میں کسی قسم کی تاخیرنہ کی جائے۔
امدادی کارروائیاں
واقعے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے، ریسکیو حکام اور مقامی لوگ جائے وقوع پر پہنچ گئے۔
ادھر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کوئک ری ایکشن فورس اور پاکستان رینجرز سندھ امدادی کارروائیوں کے لیے موقع پر پہنچ گئے اور انہیں سول انتظامیہ کے ساتھ مدد کر رہے ہیں۔
Update #PIA Incident:
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) May 22, 2020
Pak Army Aviation helicopters flown for damage assessment and rescue efforts.
Urban Search & Rescue Teams are being sent on site for rescue efforts.
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ طیارہ حادثے پر نقصانات کی تشخیص اور ریسکیو اقدامات کے لیے پاک فوج کے آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹرز روانہ کردیے گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کو ریسکیو اقدامات کے لیے جائے وقوع روانہ کیا گیا ہے۔
طیارہ حادثے کی اطلاع ملتے ہے وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے شہر کی تمام فائر بریگیڈ گاڑیوں کو فوری طور پر ماڈل کالونی میں حادثے کے مقام پر پہنچ کر امدادی کارروائیوں کا حکم دے دیا۔
ادھر ترجمان پاک بحریہ کی جانب سے بتایا گیا کہ کراچی میں طیارہ گرنے کے بعد لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے پاک بحریہ بھی معاونت کر رہی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاک بحریہ کے 4 فائر ٹینڈرز جائے وقوع کی طرف روانہ کردیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی ہدایات پر تمام ایمرجنسی سروسز اور وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔
دوسری جانب سندھ کی وزارت صحت کی میڈیا کو آرڈینیٹر میران یوسف کے مطابق وزارت صحت نے کراچی کے تمام بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
ادھر جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2 خواتین اور 4 مردوں کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ متعدد زخمیوں کو یہاں لایا جائے گا ہم کورونا وائرس کے باعث احتیاط سے کام لے رہے ہیں اور اس حوالے سے جو کچھ ہوسکتا ہے ہم کررہے ہیں۔
واقعے پر اظہار افسوس
کراچی میں طیارہ گرنے پر وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجودہ، اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سمیت مختلف شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ پی آئی اے کا طیارہ گرنے پر دل نہایت رنجیدہ اورمغموم ہے۔
پی آئی اے کاطیارےگرنےپردل نہایت رنجیدہ اورمغموم ہے۔ میں سی ای او ارشد ملک جو کراچی روانہ ہوچکےہیں اورموقع پرموجود امدادی ٹیموں کےساتھ رابطے میں ہوں کہ فی الوقت یہ اولین ترجیح ہے۔ اس سانحے کی فوری تحقیقات کروائی جائیں گی.میری دعائیں اورتمام ترہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کیساتھ ہیں۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 22, 2020
انہوں نے لکھا کہ وہ سی ای او ارشد ملک اور موقع پر موجود امدادی ٹیموں کے ساتھ رابطے میں ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس سانحے کی فوری تحقیقات کروائی جائیں گی، میری دعائیں اور تمام تر ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3cUWrp9
0 comments: