
کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کے ڈاکٹر فرقان الحق کی آج کرونا وائرس سے موت واقع ہوگئی تھی، ان کی بیوہ کا کہنا تھا کہ اتوار کو جب ڈاکٹر فرقان کی حالت بگڑنے لگی تو مختلف اسپتالوں کی منتیں کی گئیں کہ انہیں داخل کرلیا جائے لیکن کہیں انکار کردیا گیا اور کہیں فون رکھ دیا گیا اور کہیں فون اٹینڈ ہی نہیں کیا گیا۔
ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ڈاکٹر فرقان کو وینٹی لیٹر فراہم نہ کئے جانے سے متعلق خبروں میں صداقت نہیں، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انکوائری رپورٹ عوام کے ساتھ شیئر کی جائیگی، کرونا مریضوں کیلئے آج بھی 283 وینٹی لیٹرز موجود ہیں، معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ ڈاکٹر فرقان کے کیس میں وینٹی لیٹر کی عدم فراہمی کی بات بظاہر درست نہیں لگ رہی۔
The story is not entirely correct, there are facts to the contrary. CM Sindh has ordered an inquiry & i will share its findings. For the record, as of today, there are 283 Vents available for Covid patients in #Sindh & the case of Dr Furqan is not one of Vents not being available https://t.co/6HKVLuORoa
— SenatorMurtaza Wahab (@murtazawahab1) May 4, 2020
وزارت صحت نے ڈاکٹر فرقان کی کرونا وائرس سے موت اور وینٹی لیٹرز کی عدم فراہمی سے متعلق معاملے کی تحقیقات کیلئے 3 رکنی کمیٹی قائم کردی، نوٹیفکیشن کے مطابق اسپیلشل سیکریٹری ہیلتھ ڈاکٹر فیاض احمد عباسی (سربراہ)، پرنسپل ڈاؤ میڈیکل کالج ڈاکٹر امجد سراج اور ڈاکٹر سکندر میمن رکن ہوں گے۔
Notification has been issued to inquire into the causes which led to the unfortunate death of Dr Furqan. Committee has been directed to complete inquiry & submit report within 24 hours pic.twitter.com/IsAt2xLPHL
— SenatorMurtaza Wahab (@murtazawahab1) May 4, 2020
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2A38H8F
0 comments: