
ہم نیوز کے مطابق نیب کی ریجنل بورڈ میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ شہباز شریف کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے، لہذاد تحقیقات بند کی جائیں۔
ذرائع کے مطابق چیرمین نیب کو انکوائری بند کرنے کی سفارش بھیج دی گئی ہے۔ شہباز شریف کے خلاف انکوائری کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے مؤقف اپنایا ہے کہ انکوائری میں نامزد متعدد افراد وفات پا چکے ہیں۔
پراسکیوشن ونگ کا کہنا ہے کہ انکوائری میں نامزد میاں عطااللہ اور میاں رضاعطا اللہ وفات پا چکے ہیں جب کہ شہباز شریف کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد بھی تاحال نہیں ملے ہیں۔
ذرائع نیب کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعلی پنجاب کیخلاف من پسند افراد کو بارہ پلاٹ دینے سے متعلق انکوائری 20 سال سے التوا کا شکار تھی۔
شہباز شریف ان کے سیکرٹری جاوید محمود، میاں عطا اللہ، میاں رضا اور دیگر کیخلاف انکوائری ہونی تھی۔ نیب لاہور نے سابق وزیراعلیٰ سمیت دیگر کے خلاف جون2000 میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی( ایل ڈی اے) نے1978میں موضع نواں کوٹ کی زمین گلشن راوی سوسائٹی کیلئے حاصل کی اور اس کے عوض دس مرلے کے پلاٹ فراہم کرنا تھے۔
نیب کے مطابق من پسند افراد کو خلاف قانون ایک کنال کے پلاٹ دیے گئے۔ نیب نے تفتیش شروع کیں تو مبینہ طور پر پلاٹوں کی منسوخی کا حکم دے دیا گیا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2Tfxptt
0 comments: