
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان شوکت خانم میموریل ہسپتال کے لیے شریف برادران سے فنڈز مانگنے جدہ، لندن اور جاتی عمرہ جایا کرتے تھے۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ’وصول ہونے والی رقم میں سے صرف 5 سے 10 فیصد شوکت خانم ہسپتال کے اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی باقی پی ٹی آئی رہنما کھا گئے‘۔
جس پر پی ٹی آئی اراکین سینیٹ فیصل جاوید اور محسن عزیز اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور اس دوران مشاہداللہ خان اور سینیٹر فیصل جاوید کی تلخ کلامی بھی ہوئی، پی ٹی آئی سینیٹر نے رکن مسلم لیگ (ن) کے ریمارکس پر معافی اور چیئرمین سے انہیں حذف کرنے کا مطالبہ کیا تاہم مشاہداللہ خان نے معافی مانگنے سے انکار کردیا۔
جس پر سینیٹر فیصل جاوید سیخ پا ہوگئے اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تو مسلح اہلکاروں اور دونوں اطراف کے اراکین کو مداخلت کرنی پڑی جنہوں نے ناراض پی ٹی آئی سینیٹر کو تسلی دینے کی کوشش کی۔
تاہم یہ صورتحال ختم ہونے کے بعد بھی حکمراں جماعت کے سینیٹرز مشاہد اللہ خان کی گندم بحران پر کی گئی تقریر کے دوران بولتے رہے جس پر چیئرمین صادق سنجرانی نے انہیں بیٹھ کر اپنی باری آنے کا انتظار کرنے کی ہدایت کی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3aoel1H
0 comments: