Wednesday, February 5, 2020

ریلوے کی زمین پر بڑی بڑی عمارتوں کو ایک ہفتے میں گرائیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

ریلوے کی زمین پر بڑی بڑی عمارتوں کو ایک ہفتے میں گرائیں، چیف جسٹس کے ریمارکس
چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت چاہتی ہی نہیں کہ کراچی سرکلر ریلوے چلے، ساتھ ہی کمشنر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریلوے کی زمین پر بڑی بڑی عمارتوں کو ایک ہفتے میں گرائیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان نے سرکلر ریلوے اور لوکل ٹرین کی بحالی سے متعلق معاملے کی سماعت کی۔

عدالت کی سماعت سے قبل سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر مختلف افراد جمع ہوئے اور اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج کیا، جس کے بعد چیف جسٹس کے حکم پر عدالت عظمیٰ کے اسٹاف نے ان کی درخواستیں جمع کیں۔

بعد ازاں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو سیکریٹری ریلوے، کمشنر، میئر کراچی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ و دیگر حکام پیش ہوئے۔

سماعت میں چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ سرکلر ریلوے اور لوکل ٹرین کی بحالی سے متعلق حکم پر عمل درآمد ہوا کہ نہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے 5 ستمبر 2019 کا حکم پڑھ کر سنایا۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ عدالت نے ایک ماہ میں سرکلر اور لوکل ٹرین بحال کرنے کا حکم دیا تھا، ہم نے اس حوالے سے بریفنگ دی تھی،یہ پروجیکٹ اب سی پیک میں شامل ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم فریم ورک مکمل کرکے وفاقی حکومت کو 3 دفعہ بھیج چکے ہیں، جس پر سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ ہم تاخیر نہیں کر رہے جو ذمہ داری ہے پوری کر رہے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت سرکلر ریلوے چلانا ہی نہیں چاہتی۔

عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ ابھی وزیراعلیٰ سندھ اور سیکریٹری ریلوے کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہیں، میئر کراچی اور کمشنر کراچی کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چلیں میرے ساتھ میں بتاتا ہوں کہ کیسے کام ہوتا ہے، آپ لوگ ذمہ داری پوری نہیں کرنا چاہتے، اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ سیکریٹری (ریلوے) غلط بیانی کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تجاوزات کا خاتمہ اور زمین سندھ حکومت کے حوالے کرنا ریلوے کی ذمہ داری تھی، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کا بھی یہی عالم ہوگا، آج کچھ کہہ رہے ہیں، کل کچھ اور کہیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگ صرف اپنا سیاسی ایجنڈا، سیاسی مصلحت کی وجہ سے یہ نہیں کررہے، اسی دوران عدالت میں موجود وکیل بیرسٹر فیصل صدیقی نے بتایا کہ امیروں کی عمارتیں نہیں گرائی گئیں بلکہ صرف غریبوں کو بے گھر کردیا گیا۔

فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ 6 ہزار 500 لوگوں کو بے گھر کردیا گیا ہے، بڑے بڑے پلازے نہیں گرائے جارہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو کس نے اختیار دیا تھا کہ جاکر قبضہ کریں۔

ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ نہیں گرائیں گے ان کا مفاد ہی اسی میں ہے، جائیں ابھی جاکر بلڈوزر پھردیں سب غیرقانونی عمارتوں پر (لیکن) آپ لوگ لوگوں کو سہولت ہی نہیں دینا چاہتے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حسن اسکوائر پر دیکھیں کیا کچھ بن گیا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سیکریٹری ریلوے کی سخت سرزنش کی اور ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے بابو کی طرح بات نہ کریں، کہاںیاں مت سنائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے نہیں چلے گا ہمیں صرف یہ بتائیں کہ سرکلر ریلوے کیوں نہیں چلا، اس پر سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ سندھ حکومت رکاوٹ ہے، جس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے؟

اسی دوران سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ معاہدے کے مطابق اب سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی وزیراعلیٰ کو بلا کر پوچھتے ہیں کہ کس کی ذمہ داری ہے۔

عدالت نے سیکریٹری ریلوے سے پوچھا کہ آپ بتائیں سرکلر ریلوے کی زمین آپ نے سندھ حکومت کو دے دی؟ جب آرڈر پاس ہوا تھا تو ساری چیزیں موجود تھیں آپ ان مسائل کے بارے میں نہیں جانتے تھے؟

جس پر سیکریٹری ریلوے نے عدالت میں کہا کہ گرین لائن بن گئی ہے لیکن سرکلر ریلوے نہیں چل سکتی، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ برسوں سے صرف اجلاس چل رہے ہیں لیکن ابھی تک کوئی حل نہیں نکالا گیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ایک اور معاملے پر کہا کہ میئرکہاں ہیں؟ ذرا قریب آجائیں یہ شہر تو آپ کی ذمہ داری ہے۔ ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جیلانی اسٹیشن کو ازسر نو ڈیزائن کریں اور بحال کریں۔

سماعت کے دوران عدالتی ریمارکس پر کمشنر کراچی نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ نہیں جو بھی ہے ریلوے کے پاس ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایک دوسرے پر الزام لگائیں گے تو کچھ نہیں ہوگا۔

عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ ریلوے کی زمین پر بڑی بڑی عمارتیں بن گئی ہیں جاکر ایک ہفتے میں گرائیں، جس پر کمشنر نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع دے رکھے ہیں۔

اس پر عدالت نے کمشنر کراچی سے کہا کہ آپ جاکر گرائیں اور کہیں کہ سپریم کورٹ کا حکم ہے۔

بعد ازاں عدالت نے ایکنک کی جانب سے سرکلر ریلوے سندھ حکومت کو دینے سے متعلق دستاویز کی کاپی طلب کرلی اور سیکریٹری ریلوے کو آدھے گھنٹے کی مہلت دے دی۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/31t6QTW

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times