Sunday, February 16, 2020

وزیر اعظم نے عالمی برادری کو کیا خبردار! بھارت میں نفرت انتہاپسند نظریے کا نتیجہ ہے، نوٹس نہ لیا تو بہت برا ہوگا

وزیراعظم عمران خان نے افغان مہاجرین پرعالمی کانفرنس سے خطاب کیا ہے
وزیراعظم عمران خان نے بھارت میں انتہاپسندی کا معاملہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے سامنے اٹھادیا اور کہا بھارت میں نفرت انتہاپسند نظریے کا نتیجہ ہے، نفرت انگیز نظریے کا خاتمہ خونریزی پر ہی ہوتاہے اور عالمی برادری نے نوٹس نہ لیا تو بہت برا ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے افغان مہاجرین پرعالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا گزشتہ20سال پاکستان کے عوام کیلئے مشکل رہے، ہم نے کرکٹ میں افغانستان کی مدد کی، افغانستان کی انڈر19ٹیم نے پاکستان کو ہرایا، ایک چیز میں نے سیکھی،دریا دلی کا کسی بینک بیلنس سے تعلق نہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو1947سےہی مہاجرین کے بڑے بحران کا سامنا رہا، مشکلات کے باوجود پاکستان نے افغان مہاجرین کی میزبانی کی، مسلمانوں کی پہلی ہجرت ہمارے باہمی تعلقات کی بنیاد ہیں، حضورﷺ انسانیت کو اکٹھا کرنے میں یقین رکھتے تھے اور لوگوں کو اکٹھا کرنا ایک اچھے رہنما کی پہچان ہوتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ امیرممالک مہاجرین کے مسئلے کو تقسیم کیلئے استعمال کرتے ہیں، نائن الیون کے بعد ہمیں اسلاموفوبیا کا سامنا کرنا پڑا ، اسلام اور دہشت گردی کو ایک نظر سے دیکھاگیا اور مسلمان مہاجرین کو دیگر کی نسبت زیادہ تکالیف کا سامنا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ یقین ہے افغان مہاجرین نے دنیا میں سب سے زیادہ تکالیف اٹھائیں، ہماری حکومت نے شروع سے ہی افغان امن کی کامیابی کیلئے بھرپور کوشش کی، پاکستان میں اب فوج اور حکومت ایک جیسی سوچ رکھتی ہے، پاکستان میں 14لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین موجود ہیں اور دنیا میں افغان مہاجرین کو پناہ دینے والا دوسرا بڑا میزبان ہے۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں، پاکستان میں افغان مہاجرین کیلئے کیمپ موجود ہیں، مغرب میں افغانستان میں رنگ و نسل کی بنیاد پر لوگوں کو مارا پیٹا جاتاہے، افغانستان میں امن نہ ہونا ہمارے اپنے مفاد میں بھی نہیں۔

عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ نے لوگوں کو بہت متاثر کیا ہے، سرحد پر باڑ غیرقانونی آمدورفت روکنے کیلئے لگارہےہیں ، افغانستان میں حملوں کا پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں، ہم افغان امن کی کامیابی کیلئے کوشش کرتے رہیں گے، افغانستان میں امن سے ہی علاقائی تجارت کو فروغ ملے گا۔

بھارت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں 2قوانین نے 20کروڑ سے زائد مسلمانوں کو متاثر کیا، مسلمان قوانین کیخلاف احتجاج کریں تو کہتے ہیں پاکستان چلےجاؤ، بھارت میں نفرت شدت پسند اور انتہاپسند نظریے کا نتیجہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں پوائنٹ اسکورننگ نہیں کررہاہے، بھارت میں جو ہورہاہے اس پر فکرمند ہوں، بھارت میں سیاستدان لوگوں کو سیاست کیلئے تقسیم کررہےہیں، بھارت میں کرکٹ کھیلی ہے وہاں کے حالات جانتا ہوں، آج کا بھارت وہ نہیں جسے میں جانتا تھا۔

عمران خان نے خبردار کیا نفرت انگیز نظریے کا خاتمہ خونریزی پر ہی ہوتاہے، 1930 میں نفرت انگیز نظریے کو نہ روکاجاتا تو کہیں زیادہ خون خرابہ ہوتا، دنیا کو ڈرا نہیں رہا بلکہ حالات سے آگاہ کررہاہوں، عالمی برادری نے بھارت کے حالات کا نوٹس نہ لیاتو بہت برا ہوگا۔

انھوں نے مزید کہا کہ مجھے بھارت کے موجودہ حالات پر شدید تشویش ہے ، پاکستان کو 11بار تباہ کرنے کابیان دینےوالا وزیراعظم سمجھدار ہوسکتاہے، موجودہ بھارت گاندھی اور نہرہ کا بھارت نہیں ہے، مودی حکومت نازی ازم کے فلسفلےکو پروان چڑھا رہی ہے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2HyOIyM

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times