
لانس نائیک محمد محفوظ شہید پچیس اکتوبرانیس سو چوالیس کو پنڈملکاں میں پیدا ہوئے اور اپنی اٹھارویں سالگرہ کے دن پچیس اکتوبرانیس سو باسٹھ کوبری فوج میں شامل ہوئے، وہ انیس سو اکہترکی جنگ کے وقت واہگہ اٹاری سیکٹر میں تعینات تھے۔
سولہ دسمبر انیس سو اکہتر کو جب جنگ بندی کا اعلان ہوا توپاک فوج نے اپنی کارروائیوں کو بندکردیا، دشمن نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اورپل کنجری کا جوعلاقہ پاک فوج کے قبضے میں آچکا تھا واپس لینے کے لیے سترہ اور اٹھارہ دسمبرکی درمیانی شب زبردست حملہ کر دیا۔
پاک فوج میں لانس نائیک محمد محفوظ کی پلاٹون نمبرتین ہراول دستے کے طورپرسب سے آگے تھی چنانچہ اسے خود کار ہتھیاروں کا سامنا کرنا پڑا، محفوظ شہید نے بڑی شجاعت اور دلیری سے مقابلہ کرتے ہوئے دشمن کی گولہ باری سے شدیدزخمی ہونے کے باوجود غیر مسلح حالت میں دشمن کے بنکرمیں گھس کرہندوستانی فوجی کودبوچ لیا اور سترہ دسمبر کو ایسی حالت میں جام شہادت نوش کیا، مرنے کے بعد بھی دشمن کی گردن انکے ہاتھوں کے آہنی شکنجے میں تھی۔
اس بہادری کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے لانس نائیک محمد محفوظ شہید کو اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ’’ نشان حیدر’’ سے نوازا، وہ محفوظ آباد کے مقام پر آسودۂ خاک ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2RZTThG
0 comments: