
مولانا فضل الرحمن نے یہ بات چوہدری برادران سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے بعد چوہدری پرویز الٰہی کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں کہی۔ قبل ازیں وہ آزادی مارچ پر مذاکرات کے حوالے سے ملاقات کے لیے چوہدری شجاعت کی رہائش گاہ پر پہنچے۔
ذرائع کے مطابق چوہدری برادران نے مولانا فضل الرحمن کو آزادی مارچ سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کا پیغام پہنچایا اور انہیں معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے انہیں وزیر اعظم کے استعفی کے مطالبے سے دست بردار ہونے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب کشتی ڈوبتی ہے تو ہم سب ڈوبتے ہیں، ہم اس وقت ملک کو اس بحران سے نکالیں جو اسے درپیش ہے لیکن ملک بھر میں جو اضطراب کی لہر ہے وہ اس وقت اسلام آباد کی سرزمین پر موجود ہے، یہ لوگ پاکستانی شہری ہیں جو مظاہرہ کررہے ہیں اور کسی کو حق حاصل نہیں کہ وہ پاکستانی شہری کے اضطراب کو دور نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کے معاملے پر جو پارلیمانی کمیشن بنا تھا اسے ایک سال ہوگیا اور وہ تاحال فعال نہیں ہوسکا، مسئلہ اتنا آسان نہیں اسے سنجیدگی سے لیا جائے، چوہدری برادران کا سیاسی بحران میں کردار قابل ستائش ہے، چوہدری شجاعت سے کہا ہے کہ ہمارا موقف سمجھیں، کچھ خیر کی باتیں انہوں نے کیں کچھ ہم نے کیں، ہم مذاکرات سے انکار نہیں کرتے لیکن مذاکرات بامعنی ہونے چاہئیں اور ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جائے۔
وزیر اعظم کے استعفی کے مطالبے پر انہوں نے دوٹوک لہجے میں کہا کہ عمران خان بھٹو سے بڑے آدمی نہیں جو ہم پر مسلط رہیں اور اپوزیشن کے مطالبات کو اہمیت نہ دیں، جب ذوالفقار علی بھٹو دوبارہ الیکشن پر راضی ہوسکتے ہیں تو عمران خان کیوں نہیں؟ ہمارے مطالبات کی سمت حکومت کی جانب ہے کبھی نہیں چاہیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ کو گھسیٹیں اور وہ عمل دخل کرے ہم چاہتے ہیں ادارے غیر جانب دار رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مطالبات میں ابھی ڈیڈ لاک موجود ہے حکومت اگر ہمارے مطالبات میں تبدیلی چاہتی ہے تو سنجیدہ طریقے سے بات کرے، چوہدری برادران پی ٹی آئی کے لوگ نہیں ان کی اپنی سیاسی بصیرت ہے اور ہم ان سے رہنمائی لیتے رہیں گے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2NFCjMk
0 comments: