
اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اکرم درانی کی رہائش گاہ پر شروع ہو گیا ہے جس میں قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس بھی آج ہو رہا ہے جس میں وزیراعظم بھی شریک ہوں گے اور خطاب بھی کریں گے جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اس دوران احتجاج کرے گی۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اور وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی صرف بات کررہے ہیں ، فیصلہ انہوں نے نہیں کمیٹی نے کرنا ہے۔
پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ ہمارے ممبران کا اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور دیگر افراد کے ساتھ رابطہ ہے، اپوزیشن جب چاہے تحریک عدم اعتماد لے آئے۔
ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے تاہم ڈیڈ لاک وزیراعظم کے استعفے اور جلدی الیکشن پر ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کو جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے بات چیت کا مکمل اختیار دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی پرویز الٰہی کو ’کچھ لو کچھ دو‘ کی بنیاد پر اپوزیشن سے مذاکرات کا اختیار دیا تھا۔
مولانا فضل الرحمان اور پرویز الہی کے درمیان گزشتہ رات ہونے والی ملاقات منسوخ کر دی گئی تھی تاہم چوہدری پرویز الٰہی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کے گھر پہنچ گئے۔
یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان 48 گھنٹوں میں یہ چوتھی ملاقات ہے۔
جے یو آئی کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ کا کہنا ہے کہ ہماری تحریک انصاف والوں سے قربت نہیں، اس وقت چوہدری برادران ہی مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں، چوہدری برادران قوم کو بحران سے نکالتے ہیں تو یہ ان کا قوم پر بہت بڑا احسان ہو گا۔
مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ ہم نے تمام راستے کھلے رکھنے ہیں، ایک آپشن ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ سے مستعفی ہو جائیں تو نئے انتخابات ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسرا آپشن ہے کہ احتجاج ملک بھر میں پھیلا دیا جائے اور لاک ڈاؤن کر دیا جائے، شاہراہیں بند ہوں گی، کاروبار ٹھپ ہو گا تو حکمران مجبور ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا اس طرح بھی ہو سکتا ہے کہ ہفتے میں دو تین دن لاک ڈاؤن کیا جائے اور تین دن حالات معمول پر رکھے جائیں اور یہ بھی تجویز ہے کہ ڈی چوک چلے جائیں۔
اسلام آباد میں سرد موسم کے باعث دھرنے کے شرکاء کو درپیش مشکلات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ ہم نکلے ہی کفن باندھ کر ہیں، بارش، برفباری اور گرمی انقلابی لوگوں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
خیال رہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے چوہدری پرویز الٰہی کو مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کا مکمل اختیار دے دیا ہے۔ مزید پڑھیں
گزشتہ روز آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کارکنوں نے استقامت سے رات اور دن بھر ٹھنڈے موسم کو برداشت کیا، یہ اللہ کی طرف سے امتحان، دنیا اور حکمرانوں کے لیے پیغام تھا کہ یہ اجتماع تماش بینوں یا عیاشی کے لیے نہیں، یہ اجتماع مؤقف کے ساتھ کھڑے افراد کا ہے۔
انہوں نے سیرت کانفرنس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 12 ربیع الاول کو آزادی مارچ کو سیرت طیبہ ﷺکانفرنس میں تبدیل کریں گے۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان مالیاتی بحران سے گزر رہا ہے اور مزید بحران کی طرف جا رہے ہیں، اگلا بجٹ بھی اِن نااہلوں نے پیش کیا تو خدانخواستہ پاکستان بیٹھ جائے گا، ہم ملک کو بچاناچاہتے ہیں اور ملک کو بچانے آئے ہیں لہٰذا ملک بچانا ہے تو حکمرانوں کو مزید دن نہیں دے سکتے، جتنے دن دیں گے تو پاکستان اس حساب سے گرتا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں عدل وانصاف نہیں، حکمرانوں کے احتساب کیلئے نیب بے بس ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/32opKui
0 comments: