Tuesday, November 19, 2019

ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے، چیئرمین نیب نے حکمران جماعت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے، چیئرمین نیب نے حکمران جماعت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی
چیئرمین نیب جسٹس (ر ) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے،کوئی یہ نہ سمجھے حکمران بری الذمہ ہیں۔

اسلام آباد میں افسران کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ یکطرفہ احتساب کا تاثر دور کردیں گے، دوسرے محاذ کی طرف جارہے ہیں۔

بی آر ٹی پشاور پر سپریم کو رٹ کا حکم امتناع خارج کرانے کی کوشش کر رہے ہیں،2017 کے بعد بڑا اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔

چیئر مین نیب نے اپنے خطاب میں کہا کہ کرپشن کرنے والوں کوحساب دینا ہوگا، ڈیل ہو گی نہ ڈھیل، کسی کو این آراو نہیں ملے گا، بڑے لوگ زکام کے لیے بھی لندن چلے جاتے ہیں، یہاں جو غریب ہیں کیا وہ انسان نہیں؟ ملک 100ارب ڈالر زکا مقروض ہو چکا، کیا حساب مانگنا جرم ہے؟ مجھ پرالزام تراشیوں کا فائدہ نہیں، کروڑوں کا بجٹ ہوتے ہوئے بچہ دوا نہ ملنے سے دم توڑ جاتا ہے بات کریں تو صوبے کا کارڈ استعمال کرتے ہیں۔

جسٹس(ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی گروپ یا گروہ سے نہیں، نیب پاکستان اور عوام کے ساتھ ہے، ہم پر تنقید کی جاتی ہے کہ نیب کا جھکاؤ ایک طرف ہے تاہم اب ہواؤں کارخ بدل رہا ہے۔

نیب کے تمام افسران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں، پہلے ان مقدمات پر توجہ دی جو عرصہ دراز سے زیر التوا تھے، ہم نے پہلے ان مقدمات پر توجہ دی جن پر گزشتہ کئی برسوں سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا تھا، اب ایسے کیسز کی طرف جا رہے ہیں جن سے اس تاثر کی نفی ہوگی کہ بظاہر احتساب یک طرفہ نظر آتا ہے ۔

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کے نزدیک کسی شخص کی اہمیت نہیں جو کرے گا وہ بھرے گا، وائٹ کالر کرائم اور مرڈر کرائم میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے، نیب سمجھوتہ کرے گا نہ ہی سرنڈر۔

پاکستان سدا قائم رہے گا، کسی کو گرفتار کرنے پر کہا جاتا ہے کہ سیاسی انتقام لیا جارہا ہے تاہم نیب کا احتساب کے عمل میں کوئی ذاتی مقصد نہیں، میں ذاتی تنقید پر ہرگز گھبرانے والا نہیں، مجھ پر ذاتی تنقید کرکے احتساب کے عمل کو روکا نہیں جا سکتا۔

تقریب سے خطاب کے دوران چیئر مین نیب نے کہا کہ ارباب اقتدار سے گزارش ہے ججز کی تعداد 25 سے بڑھا کر 50کی جائے، کرپشن کے کیسز ہر جگہ موجود ہیں تاہم ایک صوبے میں ہمیں کام نہیں کرنے دیا جا رہا ہے، اس صوبے میں کیس کریں تو ایک صوبائی وزیر فوری پریس کانفرنس کر دیتے ہیں، گزارش ہے مشکلات پیدا نہ کریں، جو کیس بننا ہے وہ بن کر رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں کرپشن کے سنگین الزامات ہیں، سری لنکن ٹیم پاکستان آنے والی ہے لہٰذا نہیں چاہتےکہ ملک کا امیج خراب ہو، ملک میں کھیلوں کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ کروڑوں کا ہے لیکن بچہ ویکسین نہ ملنے سے والدہ کی گود میں دم توڑ جاتا ہے، کتے کے کاٹنے سے کئی بچوں کی اموات ہوئیں۔

کچھ لوگ اپنے صوبے کا کارڈ استعمال کرتے ہیں، صوبے کا کارڈ استعمال کر لیں، نیب کو اس سے فرق نہیں پڑے گا،البتہ نیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا، کچھ بڑے لوگوں کو زکام بھی ہو جائے تو لندن میں علاج کراتے ہیں، ایک شخص لندن یا امریکا میں علاج کراتا ہے، باقی انسان نہیں۔

انہوں نے مزید کہا وسائل کی کمی کا رونا نہیں رو رہا، دستیاب وسائل کا بہتر سے بہتر استعمال کرنا چاہیے، جو نیب کے ریڈار پر ہے وہ نیب کو اچھا نہیں کہے گا، مجھ پر الزام تراشی، کردار کشی، دھمکیوں کا کوئی فائدہ نہیں، ملک 100 ارب ڈالر سے زائد کا مقروض ہے۔

آپ سمجھتے ہیں 100 ارب ڈالر کا حساب مانگنا جرم ہے، ہر دھمکی نیب کے گیٹ کے باہر ختم ہو جاتی ہے، جو کہنا کہیں، کارواں نے چلنا ہے اور چلتے رہنا ہے،ہمارے تمام ریجن ا بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے۔

 



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2QGuMQi

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times