
امریکی صدر کی اپنے یوکرائنی ہم منصب سے 25 جولائی کو ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما اور اوباما دور میں سابق نائب صدر جوئے بائیڈن کیخلاف تحقیقات شروع کرنے پر زور دیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیے۔اس گفتگو کو مشکوک قرار دیتے ہوئے وائٹ ہاﺅس کے اہلکار نے استعفیٰ دے دیا تھا اور اٹارنی جنرل کو باقاعدہ شکایت بھی درج کرائی تھی تاہم وائٹ ہاﺅس انتظامیہ نے اس سارے کو معاملے کو دبائے رکھا تھا۔
سابق صدر جوئے بائیڈن اگلے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ پارٹی کے صدر ٹرمپ کے مقابل امیدوار ہوں گئے۔ادھر صدر ٹرمپ کے مخالفین کا دعویٰ ہے کہ امریکی صدر نے جوئے بائیڈن کیخلاف تحقیقات کے لیے یوکرائن صدر زیلنسکی پر دباﺅ ڈالتے ہوئے جولائی میں 400 ملین ڈالر کی فوجی امداد روک دی تھی جسے پھر ستمبر میں بحال کیا گیا۔
دوسری جانب امریکی صدر نے مواخذے کے عمل کو سیاسی مخاصمت اور بغاوت قرار دیتے ہوئے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کی تردید کی تھی اور ساتھ ہی وائٹ ہاﺅس اہلکار سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی جس نے یوکرائنی صدر سے ہونے والی گفتگو عام کی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسپیکر نینسی پلوسی نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کو ضروری قرار دیتے ہوئے کارروائی شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد ڈیموکریٹس ارکان نے صدر ٹرمپ کے خلاف دستاویز جمع کرنے شروع کردیئے ہیں۔
یاد رہے کہ وائٹ ہاﺅس کی سخت رازداری پالیسی کے باوجود نوجوان طالب علم صحافی اینڈریو ہووارڈ نے وائٹ ہاﺅس کے مستعفی ہونے والے اہلکارکا نام بریک کر کے امریکی صحافت میں ہلچل مچادی تھی۔ مستعفی ہونے والے اہلکار ک±رٹ ڈی وولکر ہے اور وہ یوکرائن کے لیے امریکی صدر کے خصوصی مشیر کے منصب پر فائز تھے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2MfLvX3
0 comments: